سینیٹ، جس میں ریپبلیکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے، ایک ایسے سیاسی تعطل کے معاملے کا ممکنہ حل تلاش کرنے کی کوشش میں مصروف ہے جس کا تعلق صدر براک اوباما کی جانب سے امی گریشن پالیسی پر انتظامی حکم نامے سے ہے، جو حکومتی کاروبار کی جزوی بندش کی صورت میں منتج ہو سکتا ہے۔
اس ضمن میں، اس سے قبل ایوان نمائندگان میں بل کی منظوری کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ اب ریپبلیکن پارٹی کے سینئر ارکان ایک نئی حکمت عملی پر زور دے رہے ہیں، جس میں صدر کی امی گریشن پالیسی کو محکمہٴہوم لینڈ سکیورٹی کی رقوم منظور کیے جانے سے نتھی نہیں کیا گیا۔
گذشتہ جمعے کی شب سے ہوم لینڈ سکیورٹی ایجنسی کے پاس سرکاری رقوم ختم ہو چکی ہیں۔
سینیٹ کے ریپبلیکن ارکان نے 40 ارب ڈالر زر کی طلب کا ایک بل پیش کیا ہے جسے ریبپلیکن پارٹی کی اکثریت والا ایوان نمائندگان منظور کر چکا ہے، اور جس سے ہوم لینڈ سکیورٹی کے لیے رواں مالی سال کے اختتام تک کے لیے رقوم میسر آجائیں گی، جب کہ ایوان نے صدر اوباما کے احکامات کو مسترد کردیا ہے۔
تاہم، سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان جو صدر کے اقدام کی حمایت کرتے ہیں، اُنھوں نے پیر کے روز نے اِس بِل کی منظوری کے خلاف آواز بلند کی، اور یوں جب سے یہ بِل پیش کیا گیا ہے، جو چوتھی بار حتمی ووٹ کے لیے پیش ہوگا۔
بِل پر رائے شماری کے بعد، سینیٹ میں ایوان کے اکثریتی قائد، مِچ مکونیل نے ایک نئی قانون سازی پیش کی، جس میں اخراجاتی بل کو نتھی کیے بغیر، اوباما کے فیصلوں کو مسترد کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
متعدد ریپبلیکن سینیٹروں نےبھی ایک بِل پر رائے شماری کے لیے کہا ہے جس سے ہوم لینڈ سکیورٹی کے لیے دو سے تین ماہ کے لیے عارضی طور پر رقوم میسر آئیں گی۔
پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں ریاستی گورنروں سے خطاب کرتے ہوئے، اوباما نے کہا ہے کہ محکمہٴہوم لینڈ سکیورٹی کی جزوی بندش کا مطلب یہ ہوگا کہ ایسے کارکن جنھیں اجرت نہیں ملے گی، اُن کی تعداد 100000 سے زائد ہوگی، جن میں سرحدی گشت، بندرگاہ کی نگرانی اور ہوائی اڈوں پر تعینات ایجنٹ شامل ہیں۔
اگر رقوم جمعے کی ڈیڈلائن تک منظور نہیں ہوتیں، تو ہوم لینڈ سکیورٹی کے 230000 ملازم کام کرتے رہیں گے، لیکن اُنھیں تب تک ادائگی نہیں ہوپائے گی جب تک قانون سازی نہینں ہوتی۔
نومبر میں اعلان کردہ اوباما کے انتظامی احکامات کے نتیجے میں ملک میں موجود 50 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن ملک بدری سے بچ جائیں گے۔ اِس اقدام پر ریپبلیکنز برہم ہیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ اوباما نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے یہ اقدام کیا۔
تاہم، ایوان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی قائد، نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ صدر کا امی گریشن اقدام ویسا ہی ہے، جو سابق امریکی صدور کرتے رہے ہیں، جِن میں وہ صدور بھی شامل ہیں، جن کا تعلق ریبپلیکن پارٹی سے تھا۔