متحدہ عرب امارات کی سست وکٹوں کے بعد پاکستانی بلے بازوں کا جنوبی افریقہ کی تیز وکٹوں پر امتحان شروع ہونے والا ہے۔
پاکستان ٹیم اپنی اگلی سیریز کے لیے جنوبی افریقہ پہنچ گئی ہے جہاں اُس نے اب تک پانچ دوروں کے دوران صرف دو ٹیسٹ میچ جیتے ہیں۔
پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ باؤنسی وکٹوں کے ساتھ جنوبی افریقہ میں کنڈیشنز کافی مشکل ہیں۔ لہٰذا جو بھی بلا خوف اور حوصلے کے ساتھ کھیلے گا، کامیاب ہوگا۔
پاکستان ٹیم اپنے دورے کا آغاز 19 دسمبر کو کرکٹ ساؤتھ افریقہ انویٹیشن الیون کے خلاف تین روزہ میچ سے کرے گی جب کہ پہلا ٹیسٹ 26 دسمبر سے کھیلا جائے گا۔
پاکستان ٹیم دورۂ جنوبی افریقہ کے دوران 3 ٹیسٹ، 5 ایک روزہ بین الاقوامی اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گی۔
کرکٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ کی تیز وکٹیں اور میزبان ٹیم کے فاسٹ بالرز پاکستانی بلے بازوں کے لیے کڑا امتحان ثابت ہوں گے اور یہ دورہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔
سرفراز احمد کے بقول کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا۔ اب ساری توجہ اس دورے پر ہے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف طویل اننگز کھیلنے سے قاصر رہنے والے سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ بہترین کھیل پیش کرکے اپنی اننگز کو لمبا کرنے کی کوشش کروں گا۔ جنوبی افریقہ کی وکٹیں باؤنسی ہیں۔ فاسٹ بالرز کا کردار اہم ہوگا۔
کپتان سرفراز کی بیشتر امیدیں اظہر علی اور اسد شفیق سے وابستہ ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہمیں اظہر علی اور اسد شفیق سے لمبی اننگز کی ضرورت ہے اور وہ ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر ہم بڑا ہدف سیٹ کردیں تو ہمارا عمدہ بالنگ اٹیک میچ جتوا سکتا ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان اب تک 23 ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں جن میں جنوبی افریقہ کا پلہ بھاری رہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے 12 میچز جیتے، پاکستان نے صرف 4 میں کامیابی حاصل کی جب کہ 7 بے نتیجہ رہے۔
جنوبی افریقہ کی سرزمین پر پاکستان ٹیم نے 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 2 میچز 1998ء اور 2007ء میں جیتے ہیں۔ نو میں اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے جبکہ ایک ڈرا ہوا۔
پاکستان ٹیم نے 2013ء میں آخری مرتبہ مصباح الحق کی قیادت میں جنوبی افریقہ کا دورہ کیا تھا جس میں اسے 0-3 سے وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس دورے کے دوران قومی ٹیم جوہانسبرگ ٹیسٹ میں اپنے کم ترین اسکور 49 رنز پر آؤٹ ہوئی تھی۔
اس ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے فاسٹ بالر ڈیل اسٹین نے تباہ کن بولنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں صرف 8 رنز دے کر 6 جب کہ دوسری اننگز میں 52 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔