تیرہویں کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا اور بھارت کا مقابلہ اس وقت دلچسپ مرحلے میں داخل ہوا جب آسٹریلین اوپنر ٹریوس ہیڈ نے اس اہم میچ میں سینچری بناکر نامور کھلاڑیوں کے کلب میں اپنا نام شامل کیا۔
ٹریوس ہیڈ 95 گیندوں پر سینچری اسکور کرکے ورلڈ کپ کے فائنل میں100 کا ہندسہ عبور کرنے والے تیسرے آسٹریلوی اور مجموعی طور پرساتویں کھلاڑی بن گئے ہیں۔
ٹریوس ہیڈ نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں مارنس لبوشین کے ساتھ 100سے زائد رنز جوڑ کر ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔
یہ ٹریوس ہیڈ کی ون ڈے کرئیر کی پانچویں اور ورلڈ کپ مقابلوں میں دوسری سینچری ہے۔
اس سے پہلے نیوزی لینڈ کےخلاف میچ میں بھی انہوں نے 100 کا ہندسہ عبور کیا تھا ۔
بھارت کے روہت شرما ورلڈ کپ کے مقابلوں میں سات سینچریوں کے ساتھ اس فہرست میں بدستور پہلی پوزیشن پر ہیں جب کہ آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر اور بھارت کے سچن ٹنڈولکر کی چھ چھ سینچریوں کے ساتھ دوسری اور تیسری پوزیشن ہے۔
ماضی میں فائنل میں کن بلے بازوں نے سینچریاں بنائیں؟
ورلڈ کپ کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع نہیں جب کسی بلے باز نے ایونٹ کے فائنل میں سینچری بنائی ہو۔ اس سے قبل چھ کھلاڑی اس اہم ترین میچ میں 100 کا ہندسہ عبور کرچکے ہیں۔
پہلی مرتبہ یہ کارنامہ پہلے ورلڈ کپ کے فائنل میں فاتح ٹیم ویسٹ انڈیز کے کپتان کلایئو لائیڈ نے انجام دیا تھا۔
انہوں نے فائنل میں اس وقت سینچری اسکور کی تھی جب ان کی ٹیم 50 رنز پر تین وکٹیں گنوا چکی تھی۔
ویسٹ انڈین کپتان نے صرف 85 گیندوں کا سامنا کرکے 100 کا ہندسہ عبور کیا تھا جو اس زمانے کی تیز ترین ون ڈے سینچری تھی۔ ان کی اننگز میں12 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
لارڈز کے میدان پر ڈینس للی، گیری گلمور اور جیف تھامسن جیسے تیزبالرز کے سامنے دھواں دار اننگز نے ان کی ٹیم کا اسکور 291 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
جواب میں ویسٹ انڈیز پیسر کیتھ بوائس کی چار وکٹوں کی بدولت آسٹریلوی ٹیم صرف 274 رنز بناسکی اور ویسٹ انڈیز نے یہ میچ 17 رنز سے جیت کر پہلی مرتبہ ورلڈ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
چار سال بعد جون 1979 میں ویسٹ انڈیز ہی کے ویوین رچرڈز نے ورلڈ کپ کے فائنل میں سینچری اسکور کرکے اعزاز کا دفاع کرنے میں ٹیم کی مدد کی۔
لارڈز کے مقام پر انہوں نے 157 گیندوں پر 138 رنز کی ناقابل شکست اننگز میزبان انگلینڈ کے خلاف کھیلی تھی۔
ان کی اننگز میں 11 چوکے اور 3 چھکے شامل تھے جس کی وجہ سے ویسٹ انڈیز نے نو وکٹ پر 286 رنز بنائے تھے۔
جواب میں انگلش ٹیم 194 رنز بناکر ڈھیر ہوگئی اور ویسٹ انڈیز نے 92 رنز کے بڑے مارجن سے مسلسل دوسرا ورلڈ کپ جیت لیا۔
دو دہائیوں کے بعد فائنل میں سینچری
اس کے بعد 1983، 1987 اور 1992 کے ورلڈ کپ فائنل میں کسی بھی بلے باز نے سینچری اسکور نہیں کی تھی۔
اس سلسلے کو 1996 کے ورلڈ کپ فائنل میں سری لنکا کے اراویندا ڈی سلوا نے توڑا جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف لاہور میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
آسٹریلیا کے سات وکٹ پر 241 رنز کے جواب میں ڈی سلوا نے 124 گیندوں پر 107 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیل کر ٹیم کو سات وکٹوں سے میچ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ان کی 13 چوکوں سے بھری یہ اننگز نہ صرف یہ ورلڈ کپ فائنل کی دوسری اننگز میں بننے والی پہلی سینچری تھی بلکہ انہوں نے اس سے قبل تین آسٹریلوی کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا تھا۔
دو دہائی قبل کھیلے گئے آٹھویں ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت اور دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کی ٹیمیں آمنے سامنے آئی تھیں۔ جوہانسبرگ میں کھیلے جانے والے میچ میں آسٹریلوی قائد رکی پونٹنگ نے سینچری بناکر اعزاز کے دفاع کو ممکن بنایا تھا۔
رکی پونٹنگ کی 140 گیندوں پر 121 رنز کی بدولت آسٹریلیا نے اننگز کا اختتام 2 وکٹ کے نقصان پر 359 رنز پر کیا تھا۔ ان کی اننگز میں آٹھ چھکے اور چار چوکے شامل تھے۔
جواب میں وریندر سہواگ کے 82 رنز کی اننگز کے باوجود بھارتی ٹیم 40 اوور میں 234 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ اس فائنل میں گلین مک گرا نے سچن ٹنڈولکر سمیت تین بھارتی کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا تھا۔
سال 2007 میں ہونے والا کرکٹ ورلڈ کپ فائنل امپائرز کے متنازع فیصلے کی وجہ سے یاد رہے گا۔
امپائرز نے اضافی دن ہونے کے باوجود ایک ہی دن میں میچ ختم کرنے کے لیے اوورز کم کرا دیے تھے۔
لیکن اس میچ میں ایڈم گلکرسٹ کی تباہ کن بلے بازی کو بھی شائقین نہیں بھول پائے ہیں۔
بارباڈوس میں کھیلے گئے فائنل میں آسٹریلین وکٹ کیپر نے 104 گیندوں پر 149 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
ان کی 13 چوکوں اور آٹھ چھکوں کی مدد سے بننے والی یہ سینچری اب تک ورلڈ کپ فائنل کی سب سے بڑا انفرادی اسکور ہے۔
گلکرسٹ کی میتھیو ہیڈن کے ساتھ 172 رنز کی اوپننگ شراکت کی وجہ سے آسٹریلیا نے 38 اوورز میں 4 وکٹ پر 281 رنز بنائے۔
جواب میں سری لنکن ٹیم بارش سے متاثرہ میچ میں 8 وکٹوں کے نقصان پر صرف 215 رنز بناسکی تھی۔
سینچری کے باوجود فائنل میں شکست
ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں ٹریوس ہیڈ کی سینچری سے پہلے آخری بار کسی بلے باز نے 100 کا ہندسہ 2011 میں اس وقت عبور کیا تھا جب سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے نے فائنل میں بھارت کے خلاف سینچری بنائی تھی۔
اس فائنل میں سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے 6 وکٹ پر 274 رنز بنائے تھے جس میں جے وردھنے کے 88 گیندوں پر 103 رنز قابلِ ذکر تھے، 13 چوکوں کے ساتھ ان کی اس اننگز نے ٹیم کو 2 وکٹوں کے نقصان پر 60 رنز کے مشکل وقت سے نکالا تھا۔
گوتم گمبھیر کے 97 اور کپتان ایم ایس دھونی کے 91 ناٹ آؤٹ کی بدولت بھارت نے ہدف 10 گیندوں قبل حاصل کرلیا تھا۔
جے وردھنے کی یہ سینچری ورلڈ کپ فائنل میں بننے والی واحد سینچری تھی جس کے باوجود ٹیم شکست سے دو چار ہوئی تھی۔