افغانستان کے دارالحکومت کابُل میں جمعرات کو ہونے والے تین دھماکوں میں 15 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق, افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا ہے کہ وزارتِ معدنیات و پیٹرولیم کے ملازمین کو لے جانے والی بس کے نیچے شدت پسندوں کی جانب سے بم نصب کیا گیا تھا جس کے پھٹنے کے چند منٹ بعد ہی دھماکے کے مقام پر ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے دوسرا حملہ کیا۔
افغان حکام کے مطابق، تیسرا دھماکہ افغانستان کے صوبے ننگرہار میں نامعلوم افراد نے شادی کی تقریب کو نشانہ بناتے ہوئے کیا، جس میں پانچ خواتین اور ایک بچے کی ہلاکت ہوئی۔
تین دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں میں وزارتِ پیٹرولیم و معدنیات کے آٹھ ملازمین سمیت پانچ خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں جب کہ 27 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نصرت رحیمی نے تینوں دھماکے کابل میں ہی ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پہلا دھماکہ صبح آٹھ بج کر دس منٹ پر ہوا جب ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے موٹر سائیکل کو بس سے ٹکرا دیا، جب کہ دیگر دو دھماکے بھی کابل میں ہوئے جن میں ایک کار میں ہونے والا دھماکہ بھی شامل ہے۔
دھماکوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں کابل اور افغانستان کے دیگر علاقوں میں دھماکوں اور حملوں میں شدت دیکھنے میں آ رہی ہے جب کہ طالبان امریکہ سے امن مذاکرات میں بھی مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، افغانستان میں شدت پسندوں کے حملوں سے سال 2018 میں تین ہزار 804 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 927 بچے بھی شامل تھے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق، مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں حملوں میں اس لیے شدت آ رہی ہے کیوں کہ طالبان امریکہ سے ہونے والے امن مذاکرات میں فائدہ لینے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ بھی افغانستان سے اپنی فوجیں جلد سے جلد نکالنے کے خواہش مند ہیں۔
صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے افغانستان سے متعلق بیان میں کہا تھا کہ افغانستان کی جنگ وہ آرام سے جیت سکتے ہیں۔ لیکن، وہ ایک کروڑ لوگوں کو ہلاک کرکے یا افغانستان کو صفحہ ہستی سے مٹا کر یہ جنگ نہیں جیتنا چاہتے۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد بھی اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے مذاکرات کے نئے دور میں شرکت کرنے کے لیے افغانستان سے ہی قطر جائیں گے۔
یاد رہے کہ افغانستان میں رواں برس 28 ستمبر کو صدارتی انتخابات ہوں گے جس کے لیے انتخابی مہم تین دن بعد شروع ہونے والی ہے۔