|
پشاور _ افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں تین مختلف واقعات میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے نتیجے میں سات اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق عسکریت پسندوں کے حملوں میں ایک اہلکار کے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ زخمیوں کو بنوں کے فوجی اسپتال منتقل کر دیا ہے جن میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوری طور پر ان واقعات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔ البتہ شمالی وزیرستان کے سول، پولیس اور دیگر سیکیورٹی عہدیداروں نے عسکریت پسندوں کے حملوں کی تصدیق کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز پر پہلا حملہ تحصیل دتہ خیل کے علاقے حسن خیل میں ہوا جس میں پانچ اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک اہلکار لاپتا بھی ہو گیا ہے۔
دہشت گردی کا دوسرا واقعہ شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میر علی میں پیش آیا جہاں مبینہ عسکریت پسندوں نے سیمان چیک پوسٹ پر جدید خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
اس حملے میں حکام نے دو سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
SEE ALSO: پاکستان: تین ماہ کے دوران فوجی آپریشنز اور حملوں میں 400 سے زائد ہلاکتیںحکام نے بتایا کہ دہشت گردی کا تیسرا واقعہ میرعلی سب ڈویژن کے علاقے اسپین وام میں بارودی مواد یا بموں کو ناکارہ بنانے والے بم ڈسپوزل اسکواڈ پر ہوا جو کہ دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے کیا گیا تھا۔
اس حملے میں مالی اور جانی نقصان کے بارے میں مزید تفصیلات اب تک سامنے نہیں آئی ہیں۔
شمالی وزیرستان میں حالیہ عرصے کے دوران نہ صرف سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نامعلوم مسلح ملزمان کی جانب سے کارروائیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میر علی سب ڈویژن کی تحصیل شیواہ میں دہشت گردوں نے لڑکیوں کے نجی اسکول کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا تھا۔
SEE ALSO: شمالی وزیرستان: نامعلوم حملہ آوروں کی کارروائی میں لڑکیوں کا ایک اور اسکول تباہچند روز قبل شمالی وزیرستان کے میر علی سب ڈویژن کے قصبے عیدک کے ایک سرکاری اسکول میں 23 امتحانی مراکز کے ہزاروں حل شدہ پرچوں کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے آگ لگا دی تھی۔
شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر روخان زیب نے رابطہ کرنے پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ تاہم انہوں نے دہشت گردی کے واقعات اور سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے تازہ حملوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے معذرت کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔