ترکی کے جنوب مشرقی صوبے حکاری میں اتوار کو ایک فوجی چوکی کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے میں نو فوجی اہلکاروں سمیت 17 افرادہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق حکاری صوبے کے گورنر کنیت ارحان تاپرک نے ایک نجی ٹی وی چینل 'این ٹی وی' کو ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 27 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ زخمیوں میں 11 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناطولو نے ترک فوج کی طرف سے جاری ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح نو بج کر پینتالیس منٹ پر شمدینلی یوکسیک اووا کی شاہراہ پر واقع جینڈرمیری چوکی کے قریب ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ حملہ مبینہ طور پر کردستان ورکرز پارٹی ' پی کے کے ' کے عسکریت پسندوں نے کیا ہے۔
دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس سے پندرہ میٹر چوڑا اور سات میٹر گہرا گڑھا بن گیا۔ اس چوکی کے قریب ہی واقع انفنٹری فورس کے ایک کیمپ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ترکی کے توانائی کے وزیر نے استنبول میں ایک تقریر کے دوان اس حملے کی مذمت کی اور تمام ملکوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں۔
گزشتہ سال سے ترکی کو تواتر کے ساتھ بم حملوں کا سامنا ہے جس میں سکیورٹی فورسز اور عام شہری مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ترک حکام ان حملوں کی ذمہ داری 'پی کے کے' اور شدت پسند گروپ داعش پر عائد کرتے ہیں۔
گزشتہ سال ترکی کی حکومت اور 'پی کے کے' کے درمیان طے پانے والا عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ناکام ہو گیا تھا جس کے بعد ترکی کی سکیورٹی فورسز اور اس گروپ کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ترک فورسز کے چھ سو سے زائد اہلکار اور 'پی کے کے' کے ہزاروں جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظمیوں کا کہنا ہے کہ اس دوران سیکڑوں کی تعداد میں عام شہری بھی مارے گئے۔