یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور اٹلی نے کرونا وائرس کی ایسٹرازینیکا کی بنائی گئی ویکسین کا استعمال دوبارہ سے شروع کر دیا ہے۔ اس ویکسین کا استعمال خون جمنے کی مبینہ شکایات کے بعد روک دیا گیا تھا۔
یورپی میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) کی ایسٹرازینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفرڈ کی بنائی گئی ویکسین کو ’محفوظ اور موثر‘ قرار دینے کے بعد یورپی ممالک کی جانب سے ویکسین کے دوبارہ استعمال کا عمل شروع کیا گیا۔
اس ویکسین کے بارے میں عالمی ادارۂ صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجود اعداد و شمار سے یہ بات معلوم نہیں ہوتی کہ اس ویکسین سے خون جمنے کا عمل بڑھتا ہے۔
فرانس کے وزیرِ صحت اولیور ویرن نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی صحتِ عامہ کی ایڈوائزری باڈی نے سفارش کی ہے کہ ایسٹرازینیکا کی ویکسین صرف 55 برس سے زائد عمر کے افراد کو دی جائے۔
فرانسیسی حکام نے ای ایم اے کے اس مشاہدے کا ذکر کیا جس میں ایجنسی کی جانب کہا گیا کہ ایسٹرازینیکا اور کچھ نوجوان خواتین کا خون کے جمنے کے واقعات میں ممکنہ طور پر رابطہ ہے۔
تاہم ای ایم اے کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے فوائد اس کے نقصانات سے کہیں زیادہ ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت نے جمعے کو بھی دنیا بھر کے ممالک کے لیے اپنی سفارشات میں کہا تھا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین کی خوراک دینے کے عمل کو جاری رکھا جائے۔
ادارے کی کرونا وائرس ویکسین کی ماہر کمیٹی کے مطابق ایسٹرازینیکا ویکسین کے استعمال سے وائرس سے بچانے اور اموات روکنے کے بہت امکانات ہیں۔
برطانوی وزیرِ اعظم کی ویکسی نیشن
دوسری جانب برطانوی وزیرِ اعظم بوریس جانسن نے جمعے کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی پہلی خوراک لی۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بھی ویکسین لگوائیں۔
ان کے بقول انہوں نے ویکسین لینے کے بعد کچھ بھی فرق محسوس نہیں کیا۔
برطانیہ کے وزیرِ اعظم 56 سالہ بوریس جانسن نے ویکسین اسی اسپتال سے لی جہاں ایک سال قبل وائرس متاثر ہونے کے بعد شدید بیمار ہونے کے سبب انہیں آئی سی یو میں رہنا پڑا۔ اس وقت انہیں ناک میں ٹیوب ڈال کر آکسیجن فراہم کی گئی تھی۔
انہوں نے بعد میں یہ انکشاف کیا تھا کہ وہ اس قدر بیمار تھے کہ اس بارے میں منصوبہ بندی کی جانے لگی تھی کہ ان کی موت کے بارے میں کس طرح اعلان کیا جائے گا۔
لندن کے سینٹ تھامسن اسپتال میں ایسٹرازینیکا کی ویکسین لگوانے کے بعد انہں نے کہا کہ مجھے تو واقعی میں کچھ بھی محسوس نہیں ہوا۔ یہ عمل بہت اچھا اور بہت جلد مکمل ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا عوام سے اصرار ہے کہ جب انہیں ویکسین کے لیے بلایا جائے تو ضرور جائیں اور اسے لگوائیں۔ ان کے مطابق یہ عوام کے لیے اور ان کے خاندانوں کے لیے بہترین ہے۔