پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعے کو بم دھماکے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے ہیں۔
ڈی آئی خان کے ٹانک اڈے میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے عام شہری بتائے جاتے ہیں جب کہ زخمیوں میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
عینی شاہدین اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے ریسکیو 1122 کے عہدیداروں کے مطابق بم دھماکہ نمازِ جمعہ سے چند منٹ قبل پولیس وین کے قریب ہوا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ دھماکہ دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم یا بارودی مواد سے کیا گیا ہے تاہم ضلعی پولیس افسر یا کسی بھی ذمے دار عہدیدار نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایلیٹ فورس کا قافلہ پولیس لائنز ڈیرہ اسماعیل خان سے ٹکواڑہ چیک پوسٹ کے لیے جا رہا تھا کہ ٹانک اڈہ کے قریب پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے سے پہلے اور بعد میں شہر کے مصروف ترین علاقے ٹانک اڈا اور گرد و نواح میں نامعلوم افراد نے پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی ہے۔
SEE ALSO: چین پاکستان سے اپنے شہریوں کے تحفظ کی 'ضمانت' کیوں مانگ رہا ہے؟ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے صحافی نثار بیٹنی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شہر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو جیسی غیر اعلانیہ صورتِ حال نافذ ہے۔
ڈی آئی خان پریس کلب کے صدر یاسین قریشی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ریسکیو 1122 اور ڈاکٹروں نے اس دھماکے میں پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے مگر زخمیوں میں بیشتر کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
یاسین قریشی نے بتایا کہ جنوبی وزیرستان اور ٹانک جانے والی گاڑیوں کے اڈے کے قریب ایلیٹ پولیس فورس کی نفری لے جانے والی ایک گاڑی کو نامعلوم افراد کی طرف سے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دھماکہ خیز مواد مبینہ طور پر ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ تاہم پولیس عہدیداروں بالخصوص ضلعی پولیس افسر نے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
دھماکے کے بعد مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔