پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے ساڑھے چار سال قبل اغوا ہونے والے صاحبزادے شہباز تاثیر کو بازیابی کے بعد بدھ کی صبح لاہور ان کے گھر پہنچا دیا گیا۔
فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق انٹیلی جنس حکام نے شہباز تاثیر کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا۔
مغوی کو ایک روز قبل بلوچستان کے علاقے کچلاک سے بازیاب کروایا تھا۔
’آئی ایس پی آر‘ کے ڈائریکٹر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر بدھ کی دوپہر چند تصاویر شائع کیں جن میں شہباز تاثیر کو ان کی والدہ اور دیگر اہل خانہ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
بازیابی کے بعد لی گئی تصاویر میں شہباز تاثیر نے شلوار قمیض اور سر پر روایتی بلوچی ٹوپی پہن رکھی تھی جبکہ ان کے بال اور داڑھی بڑھی ہوئی تھی۔
مگر بدھ کو شائع کی گئی تصاویر میں انہیں شلوار قمیض کی بجائے جینز اور ٹی شرٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے اور داڑھی بھی چھوٹی نظر آ رہی ہے۔ ایک تصویر میں وہ خصوصی طیارے کے سامنے کھڑے مسکراتے ہوئے کیمرے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں جبکہ دیگر تصاویر میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کھڑے ہیں۔
2011 میں سلمان تاثیر کے قتل کے آٹھ ماہ بعد ان کے بیٹے شہباز تاثیر کو نامعلوم مسلح افراد نے لاہور کے علاقے گلبرگ میں اُن کے دفتر کے قریب سے اغوا کر لیا تھا۔
عینی شاہدین اور پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اغوا کار شہباز تاثیر کی گاڑی کو حسین چوک کے قریب روکنے کے بعد اُنھیں زبردستی اپنی گاڑی میں بیٹھا کر ساتھ لے گئے۔
سلمان تاثیر کے قتل کے بعد اُن کے اہل خانہ کو حکومت نے سکیورٹی فراہم کر رکھی تھی تاہم شہباز تاثیر کو جب اغواء کیا گیا تو اُن کے ساتھ کوئی محافظ نہیں تھا۔ پولیس حکام کا کہنا تھا اُنھیں شہباز تاثیر کی گاڑی سے اُن کے موبائل فون اور دیگر اشیاء ملی تھیں۔
بعد ازاں اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا تھا کہ شہباز تاثیر افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے میں کسی نامعلوم مقام پر اغواء کاروں کی قید میں ہیں۔
بعد میں ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ انہیں افغانستان منتقل کر دیا گیا ہے۔