پاکستان کے صوبہ پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے مغوی بیٹے شہباز تاثیر کو تقریباً ساڑھے چار سال کے بعد بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی طرف سے جاری ایک مختصر بیان میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بلوچستان کے علاقے کچلاک سے شہباز تاثیر کو بازیاب کروایا۔
بتایا جاتا ہے کہ مغوی کو حساس اداروں کے اہلکاروں نے کوئٹہ کے قریب واقع کچلاک نامی علاقے میں ایک ہوٹل کے قریب سے بازیاب کروایا۔
مقامی ذرائع ابلاغ اس حوالے سے متضاد معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق شہباز کو بدھ کو لاہور ان کی رہائش گاہ منتقل کر دیا جائے گا۔
شہباز تاثیر کو 26 اگست 2011ء میں لاہور سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ انہیں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تحویل میں رکھنے کے بعد افغانستان منتقل کر دیا گیا تھا۔
اُن کے اغواء کے بعد اگرچہ حکام کی طرف سے یہ بیانات سامنے آتے رہے کہ شہباز تاثیر کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جاتی رہی ہیں لیکن اس بارے میں کوئی ٹھوس پیش رفت نا ہو سکی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو بھی 2013ء میں اغوا کیا گیا تھا جنہیں تاحال بازیاب نہیں کروایا جا سکا ہے۔
جنوری 2011ء میں شہباز کے والد اور اس وقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو ان کے ہی محافظ پولیس اہلکار ممتاز قادری نے اسلام آباد میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
ممتاز قادری نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فعل اس نے مقتول کی طرف سے توہین رسالت کے قانون میں مبینہ طور پر تبدیلی کے بیان پر کیا تھا۔
ممتاز قادری کو سزائے موت سنائی گئی تھی جس پر گزشتہ ہفتے ہی عملدرآمد کیا گیا۔