عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور تحریک انصاف کے اتحادی سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق نے ایک نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں سابق وفاقی وزیر کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
راشد شفیق نے بتایا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ان کے خلاف دائر درخواست میں ریلیف مل گیا تھا۔ اس کے باوجود ان کو گرفتار کیا گیا ہے جو ،ان کے بقول، توہین عدالت کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس گرفتاری کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
شیخ رشید کو تھانہ آبپارہ کی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔اس سلسلے میں دی جانے والی درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ شیخ رشید نے اپنے ایک انٹرویو میں آصف ررداری پر عمران خان کو قتل کرانے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔
ایک شہری راجہ عنایت کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ شیخ رشید نے ایک سازش کے تحت آصف علی زرداری پر الزام لگایا ہے۔ اس الزام سے انہوں نے سابق صدر اور ان کے خاندان کی زندگی کو مستقل خطرے میں ڈال دیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ الزا م کے ذریعے سازش کرنے پر شیخ رشید سمیت دیگر افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے شیخ رشید کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بنیاد پر تاریخ میں کبھی کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے شیخ رشید کو پولیس کے سامنے پیش ہونے کا آخری موقع دیا تھا۔
شیخ رشید نے اپنی گرفتاری کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سب کے پیچھے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کم از کم 100 افراد سیڑھیوں کی مدد سے ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ دروازے اور کھڑکیاں توڑ دیں۔ گھر کی تلاشی لی اور ملازموں کو مارا پیٹا۔
عوامی مسلم لیگ کے چیئرمین اور عمران خان کے اتحادی شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان کی ضمانت منظور ہونے کے باوجود پولیس نے انہیں گرفتار کیا اور زبردستی اپنی گاڑی میں لے گئے۔