پیٹرولیم مصنوعات کی غیرملکی کمپنی شیل نے پاکستان میں اپنے حصص فروخت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شیل پاکستان نے بدھ کو کہا ہے کہ اس کی پیرنٹ شیل پیٹرولیم لمیٹڈ، پاکستان سے جا ر ہی ہے اور وہ اپنے 77 فی صد حصص فروخت کردے گی۔
کمپنی کی جانب سے یہ اعلان سال 2022 میں شیل پاکستان کو ایکسچینج ریٹس میں اتار چڑھاؤ، روپے کی قدر میں کمی اور واجبات کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے ہونے والے نقصان کے بعد کیا گیا۔
شیل پاکستان کے ترجمان کے مطابق شیل پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے شیل پاکستان میں اپنے 77 اعشاریہ 42 فی صد شیئر فروخت کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
SEE ALSO: روسی خام تیل کی کھیپ پاکستان پہنچ گئی، 'پاکستان نے ادائیگی چینی کرنسی میں کی ہے'انہوں نے بتایا کہ ان حصص میں شیل پاکستان لمیٹڈ کے تمام کاروبار اور شیل پاکستان کی پاک عرب پائپ لائن کمپنی لمیٹڈ (پیپکو) کی 26 فی صد ملکیت بھی شامل ہے۔
کمپنی کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ حصص کی فروخت کا اثر شیل پاکستان کے موجودہ آپریشنز پر نہیں پڑے گا اور وہ جاری رہیں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ شیل اس پورے عمل میں شفافیت چاہتا ہے۔
شیل نے 2022 میں ڈائیوسٹمنٹ یعنی سیاسی، سماجی یا معاشی حالات کے باعث اپنے اثاثوں کی فروخت سے دو اعشاریہ ایک ارب ڈالر حاصل کیے تھے جب کہ 2021 میں اپنی ذیلی کمپنی پرمیان کے اثاثوں کی فروخت سے شیل کو 15 اعشاریہ ایک ارب ڈالرز حاصل ہوئے تھے۔
قتصادی امور کے تجزیہ کار اور صحافی فرحان بخاری کہتے ہیں کہ شیل کمپنی کی طرف سے اپنے حصص فروخت کا تعلق پاکستان کے مشکل معاشی حالات سے ہے۔
وائس آف امریکہ کے محمد جلیل اختر سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کارکمپنوں کو پاکستان سے کمائے جانے والا منافع بیرون ملک لیے جانے میں مشکل کا سامنا ہے ۔
دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے ان کا ڈٖالر ز میں منافع بھی کم ہو رہا ہے۔
فرحان بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے کم ہوتے ہوئے غیر ملکی ذخائر اور عالمی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج بحال نا ہونے اور ملک میں جاری سیاسی صورتِ حال کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔
فرحا ن بخاری کہتے ہیں کہ شیل کی طرف سے اپنے حصص فروخت کرنے کا فیصلہ اس بات کا مظہر ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کا اعتماد متاثر ہو رہا ہے اور صورتِ حال کوسنبھالنے کے مناسب اور ضروری اقدمات کرنے کی ضرورت ہو گی تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاری کمپنیوں کا اعتماد بحال ہو۔
اقتصادی امور کے تجزیہ کار شہریار بٹ کہتے ہیں کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے نہ صرف معاشی نمو تیزی سے گر رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستا ن میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں لگ بھگ 30 فی صد کمی ہوئی ہے۔