ایک روسی جنگی جہاز کی پیر کے روز ایک مال بردار بحری جہاز پر انتباہی فائرنگ کے بعد دیگر تجارتی جہاز بحیرہ اسود کے آس پاس کی آبی گزرگاہوں میں بدستور رکے ہوئے ہیں جب کہ انشورنس اور جہاز راں کمپنیوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے اور بندرگاہیں رکے ہوئے مال کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
روس نے کہا ہے کہ اس کے ایک بحری گشتی جہاز ’واسیلی بائیکوف‘ نے اتوار کے روز اس وقت پلاؤ کے پرچم بردار بحری جہاز’ سوکرو اوکان‘ پر فائرنگ کی جب جہاز کے کپتان نے معائنے کے لیے جہاز روکنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تھا۔
روس کا مزید کہنا تھا کہ معائنے کے بعد جہاز نے دریائے ڈینیوب کے ساتھ ساتھ یوکرین کی بندرگاہ ازمائل کی طرف اپنا سفر جاری رکھا۔
کیف نے پیر کے روز روس کی اس کارروائی کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور بین الاقوامی برادری سے اس کے خلاف فیصلہ کن جوابی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ کیف پر روسی حملے سے یوکرین سے بیرونی ملکوں کو اناج کی ترسیل رکنے سے کئی ملکوں میں خوراک کی قلت اور قیمتیں بڑھنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ روس نے کچھ عرصہ قبل یوکرین سے اناج کی ترسیل کی اپنی عارضی اجازت واپس لے لی تھی۔
انشورنس انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا ہے اس واقعہ کے بعد اگرچہ اس انشورنس میں اضافے کا امکان تھا جس کا تعلق بحری جہاز کو نقصان پہنچنے یا ڈوبنے سے ہے، تاہم پیر کے روز جنگ کے اضافی خطرے سے متعلق پریمیم کی شرحیں مستحکم رہیں۔
بحیرہ اسود میں جنگ کے خطرے سے منسلک انشورنس کے پریمیم کی شرح کی عموماً ہر سات دن کے بعد تجدید کی جاتی ہے۔ یہ پریمیم بحری جہاز کے سفر کی سالانہ انشورنس کے علاوہ ہے۔
SEE ALSO:
روس کی یوکرینی اناج کی برآمد پر پابندی؛ پاکستان جیسے ممالک پر کیا اثرات ہوں گے؟روس یوکرین اناج برآمدگی معاہدہ معطل، مطلب کیا ہے؟ کیا روس یوکرین سے غلہ برآمد کرنے کے معاہدے میں توسیع کر دے گا؟بحیرہ اسود کے معاہدے میں توسیع کے بعد عالمی منڈی میں گندم کی قیمتوں میں کمیسمندری ٹریفک سے متعلق ایک کمپنی نے پیر کے روز بتایا کہ فائرنگ کے واقعہ کے بعد کم ازکم 30 بحری جہاز بحیرہ اسود میں خلیج موسورا کے گرد لنگرانداز ہو چکے ہیں۔ یہ آبی راستہ ازمائل بندرگاہ کی طرف جاتا ہے۔
سمندری ٹریفک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ازمائل کی طرف جانے والے کم ازکم 20 بحری جہاز لنگرانداز تھے جب کہ مزید 35 جہاز رومانیہ کی بندرگاہ کانسٹانٹا کے قریب اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
بہت سے بحری جہازوں نے بتایا ہے کہ ان کی منزل رومانیہ کی بندرگاہیں ہیں۔ جب کہ رومانیہ نے پیر کے روز کہا تھا کہ اس کا ارادہ کانسٹانٹا کی بندر گاہ سے یوکرین کے اناج کی ترسیل میں دوگنا اضافہ کر کے اسے ماہانہ 40 لاکھ ٹن تک لے جانا ہے۔
اتوار کے واقعہ سے یوکرین کی جانب سے گزشتہ ہفتے بحیرہ اسود میں انسانی ہمدردی کے تحت ان مال بردار بحری جہازوں کو راستہ دینے کے منصوبوں کو دھچکا لگا ہے جو یوکرین کی بندرگاہوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق تقریباً 60 بحری جہاز اب بھی یوکرین کی بندرگاہوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں اوڈیسا کی بندرگاہ بھی شامل ہے جو ان تین ٹرمینلز میں شامل ہے جہاں سے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ضرورت مند ملکوں کو اناج بھیجا جا رہا تھا۔اقوام متحدہ کے اس پروگرام سے اب ماسکو الگ ہو چکا ہے۔
اناج کی ترسیل کے اقوام متحدہ کے اس پروگرام میں، جسے بی ایس جی آئی کہا جاتا ہے، اس علاقے میں جہازرانی کے لیے دونوں جانب سے ضمانتیں دی گئیں تھی۔ بحری جہازوں کی انشورنس سے متعلق ناروے کی ایک کمپنی ’گارڈ‘ نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک نوٹ میں کہا تھا کہ چونکہ اب یہ معاہدہ نافذ العمل نہیں رہا جس کا مطلب یہ ہے کہ بحیرہ اسود میں واقع یوکرین کی بندرگاہوں کو تجارتی جہازوں کے لیے مؤثر طریقے سے بلاک کر دیا گیا ہے اور شمال مغربی علاقے میں یوکرین کی یہ سمندری بندرگاہیں اب محفوظ نہیں رہیں۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ اناج کے معاہدے پر اسی صورت لوٹ سکتا ہے جب اسے خوراک اور کھاد کی اپنی برآمدات کے لیے بہتر شرائط دی جائیں گی۔ ترکی کے صدر ایردوان نے، جو اقوام متحدہ کے اس معاہدے کے ایک اسپانسر ہیں،کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ اس ماہ ہونے والے مذاکرات میں صدر ولادی میر پوٹن کو معاہدے کے لیے قائل کر لیں گے۔
(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)