بھارت میں ہندو نواز جماعت سیو سینا کے کارکنوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ ششانک منوہر کی ملاقات سے کچھ دیر قبل ہی ممبئی میں بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کے مرکزی دفتر پر ہلہ بول دیا۔
دونوں ممالک کے درمیان دسمبر میں دو طرفہ سیریز پر بات چیت ہونی تھی۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ اس پر تشدد مظاہرے کے بعد کرکٹ حکام کی ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے۔ لیکن ملاقات کی منسوخی کی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق شیو سینا کے کارکنوں نے ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم میں واقع بھارتی کرکٹ بورڈ دفتر میں زبردستی گھس کر پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے ’’شہریار واپس جاؤ‘‘ کے کتبے اٹھا رکھے تھے۔
واقعے کی وڈیو میں انتہا پسند مظاہرین کو دفتر میں گھس کر کرکٹ بورڈ کے حکام کو دھمکیاں دیتے دیکھا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں کرکٹ کے حلقوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ’آئی سی سی‘ میں اٹھایا جانا چاہیے۔
آئی سی سی کے صدر اور سابق پاکستانی کھلاڑی ظہیر عباس نے ذرائع ابلاغ سے کفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے حکام کو مل کر اس مسئلے پر بات چیت کرنی چاہیئے اور ایک دوسرے کے ساتھ کرکٹ کو نہیں روکنا چاہیئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان اور ’پی سی بی‘ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی بھارتی حکام سے دسمبر میں دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ کرکٹ سیریز سے متعلق مذاکرات کے لیے اتوار کو بھارت گئے تھے۔
شیو سینا ریاست مہاراشٹرا میں حکمران اتحاد میں شامل ہے۔ اس کے کارکنوں نے گزشتہ ہفتے سدھیندرا کلکرنی پر بھی حملہ کیا تھا جو پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی کے منتظم تھے۔
پاکستانی گلوکار غلام علی کا ایک پروگرام منسوخ کرانے کا الزام بھی اسی تنظیم پر عائد کیا جاتا ہے۔
انتہا پسند تنظیم شیو سینا نے ماضی میں بھی بھارت کے ساتھ کھیل سے روکنے کے لیے پاکستانی کھلاڑیوں کو دھمکیاں دی تھیں۔