عمران خان کا دورۂ چین: 'پاکستان دنیا کو بتانا چاہتا ہے کہ وہ بیجنگ کے ساتھ ہے'

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان چینی قیادت کی خصوصی دعوت پر سرمائی اولمپکس کی تقریبات میں شرکت کے لیے جمعرات کو چار روزہ دورے پر چین روانہ ہوں گے۔

بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کی تقریبات میں شرکت کے علاوہ وزیرِاعظم عمران خان چینی صدر شی جن پنگ اور وزیرِاعظم لی کی چیانگ سے بھی ملاقات کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق اس دورے میں وفاقی وزرا اور سرکاری حکام پر مشتمل اعلی سطحی وفد بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہو گا۔

دونوں ملکوں کے سربراہان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے جس میں خاص طور پر تجارت اور معاشی تعاون کے فروغ اور راہداری منصوبے زیرِ غور آئیں گے۔ سربراہان خطے اور عالمی معاملات پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔

واضح رہے کہ کئی یورپی، امریکی اور ایشیائی ممالک نے چین میں انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات لگاتے ہوئے سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔

بدھ کو دورۂ چین کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان کا دورۂ چین دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکہ کے لیے پاکستانی سفیر؛ مسعود خان کے نام کی منظوری میں تاخیر کیوں؟پاکستان کا داسو ڈیم حملے کے چینی متاثرین کو ادائیگی کا عندیہ: ’معاملہ معاوضہ دینے سے آگے کا ہے‘امریکہ کے ساتھ تجارتی محاذ، کیا چینی کمپنیاں اپنے پروڈکشن یونٹ پاکستان منتقل کر سکتی ہیں؟


اجلاس میں وزیرِاعظم کو پاکستان اور چین کے مابین سی پیک، اسپیشل اکنامک زونز، سرمایہ کاری، تجارت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے جاری منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔


'پاکستان چین کے ساتھ کھڑا ہے'

سابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے موقع پر جب مغرب چین میں ہونے والی سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کیے ہوئے ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کے دورے کا مقصد دیرینہ دوست ملک کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا ہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان کہتے ہیں کہ موجودہ حالات میں جب دنیا کے بعض ممالک چین میں ہونے والے اولمپکس کا بائیکاٹ کررہے ہیں تو پاکستان یہ بتانا چاہتا ہے کہ دنیا کے اعتراضات غلط ہیں اور ہم چین کے ساتھ ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے جانے کے بعد امید تھی کہ امریکہ چین کے حوالے سے اپنی اس حکمتِ عملی پر نظر ثانی کرے گا لیکن ایسا ہوتا دیکھائی نہیں دے رہا۔

اُن کے بقول مغرب دہرے معیار لے کرچل رہا ہے اور عمران خان واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مستقل اور غیر متزلزل ہیں۔

تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ وزیرِ اعظم عمران خان دو مرتبہ پہلے بھی چین جاچکے ہیں اور ان کا موجودہ دورہ رسمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے اولمپکس کی تقریب کے بجائے باقاعدہ دورۂ اہمیت کا حامل ہوگا۔

Your browser doesn’t support HTML5

چین کے افغانستان کی مدد کے مقاصد اور مفادات کیا ہیں؟


شمشاد احمد نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات امریکہ کے مفادات کو بھی فائدہ پہنچا سکتے ہیں جیسا کہ سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کی درخواست پر پاکستان نے واشنگٹن کے بیجنگ کے ساتھ مراسم قائم کرائے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تعاون اور راہداری منصوبے کسی کے خلاف نہیں بلکہ سب کے مفاد میں ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ پاکستان تو دعوت دے چکا ہے کہ بھارت اور امریکہ بھی چاہیں تو ان راہداری منصوبوں کا حصہ بن سکتے ہیں جو کہ یورپ اور مشرقِ وسطی تک جائے گی۔

'پاکستان چین امریکہ تعلقات میں توازن رکھنا جانتا ہے'

چین میں پاکستان کے سفیر کے طور پر فرائض انجام دینے والی نغمانہ ہاشمی کہتی ہیں کہ اولمپکس کے حوالے سے پاکستان کا واضح نقطٔٔہ نظر ہے کہ کھیل کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سربراہان کی سطح پر اکثر ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم حالیہ عرصے میں کرونا وائرس کے سبب یہ ملاقاتیں معطل رہیں۔ لہذٰا بیجنگ اولمپکس ایک اچھا موقع ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان بہت سے باہمی امور اور عالمی حالات پر گفتگو کر سکیں گے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس دورے کے نتیجے میں مزید سرمایہ کاری آئے گی اور جاری منصوبے جلد مکمل ہوسکیں گے۔

نغمانہ ہاشمی کے مطابق مغرب کی یہ خواہش ہوسکتی ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات میں نرمی آئے لیکن اس کا حقیقت سے تعلق نہیں ہے۔ انہوں نےسوال اٹھایا کہ امریکہ یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ یہ پاکستان کا پل ہی تھا جس پر چل کر اس نے چین سے تعلقات استوار کیے تھے۔

داسو ہائیڈرو پاور منصوبے میں کام کرنے والی چینی کمپنی کی بس میں دھماکے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے سوال پر نغمانہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ داسو دھماکہ اس قسم کا پہلا واقع نہیں ہے اور دونوں ملکوں کو معلوم ہے کہ ان واقعات کے پیچھے کون سے عوامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ اس قسم کے واقعات کو دوطرفہ تعلقات پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔