بائیڈن انتظامیہ نے تقریباً تمام نان امیگرینٹ ویزوں کی فیسوں میں اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے یہ اضافہ ویزے کی خدمات کو بہتر کرنے کےلیے ناگزیر ہے، جب کہ ناقدین فکر مند ہیں کہ اگرحکومت ویزوں کےاجرا میں لگنے والے وقت کو کم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرتی تو فیسوں میں اس اضافے کے نتیجے میں امریکہ آنے والے مسافروں اور طالب علموں کی تعداد میں کمی ہوجائے گی۔
فیڈرل رجسڑ نوٹس کے مطابق محکمہ خارجہ کو توقع ہے کہ نئی فیسیں ستمبر تک لاگو ہوجائیں گی اور فیسوں کے اضافے کی تجویز پروضاحت اٹھائیس فروری تک وصول کی جائے گی۔
کاٹو انسٹیٹوٹ میں امیگریشن پالیسی کے ماہر ڈیوڈ بائر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ فیسوں میں یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا جارہا ہے جب امریکہ میں سیاحت اور سفر پہلے ہی بہت کم سطح پر ہے اور محکمہ خارجہ بہت سے مقامات پر سیاحت اور تجارت کے سفری ویزے کی درخواست کے بعد انتظار کی مدت چھ ماہ سے ایک سال کر رہا ہے۔ محکمہ خارجہ کے اعداد وشمارسے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر ویزہ درخواست سیاحت، تجارت اور تعلیم کے لیے دی جاتی ہے۔
نان امیگرینٹ ویزہ کچھ شرائط کے ساتھ امریکہ میں سیاحت یا قیام، کام کرنے یا تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
SEE ALSO: امریکی وزٹ ویزے کا حصول مزید مشکل ہوگیاسیاحت کے ویزہ کی درخواست بی ون، بی ٹو اور اسٹوڈنٹ ویزہ ایف ، ایم ، جے کی فیسیں 160 ڈالر سے بڑھا کر 245 ڈالر کردی گئی ہیں، جو کہ 54 فیصد اضافہ ہے؛ جب کہ روزگار پر مبنی ویزہ ایچ، ایل ، او ، پی ، کیو اور آر کی فیس 190 سے بڑھا کر 310 کردی گئی ہیں جو کہ 63 فیصد اضافہ ہے۔
بائر مزید کہتے ہیں کہ سب سے اہم بات یہ کہ کیا ویزے فوری جاری کیے جائیں گے۔ اگر انتظامیہ فیسوں میں اضافہ کرتی ہے لیکن ویزہ سروس میں محکمہ خارجہ کی جانب سے کوئی بہتری نہیں آتی تونتیجے میں مسافروں میں کمی واقع ہو گی۔
حالیہ برسوں کے دوران امریکی ہوائی اڈوں پر ملکی اور بین الااقوامی دونوں طرح کے مسافروں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ٹرانسپورٹیشن سوسائٹی ایڈمنسٹریشن کے مطابق انہوں نے 26 جنوری کو کل گیارہ لاکھ لوگوں کی اسکریننگ کی ، اسی دن2019 میں کرونا کی وبا سے پہلے یہ تعداد بیس لاکھ تھی۔