’دہشت گردی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں،‘ وزیراعلی سندھ کا بجٹ اجلاس سے خطاب
کراچی —
حکومت سندھ نے آئندہ مالی سال 15-2014 ءکے لیے 686 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا ہے۔
جمعے کے روز سندھ کابینہ کے بجٹ اجلاس میں منظوری کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس منعقد ہوا، جسمیں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے بجٹ کا حجم موجودہ مالی سال کے بجٹ سے 11 فیصد زیادہ ہے، جس میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ موجودہ سال کے بجٹ سے 17 ارب کم ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’وفاق نےرواں مالی سال کےدوران 2مرتبہ ٹیکس ہدف کم کیا، سندھ کو وفاق سے رواں سال ہدف سے61ارب روپےکم ملے ہیں۔ صوبوں کو وفاق کی بدانتظامی کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے‘۔
سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 11000 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ یکم جولائی 2014 ءسے ملازمین کو 10 فیصد ریلیف فراہم کئے جائے اور 40 ہزار نئی ملازمتیں دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 1000 روپے اضافہ کرتے ہوئے کم از کم پنشن 6 ہزار مقرر کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ سمیت پورا ملک مسائل کا شکار ہے اور دہشت گردی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھائی جا رہی ہے۔
سندھ اسمبلی سے خطاب میں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’سیکیورٹی اداروں کوانتظامی اورمالی تعاون فراہم کرنےسےجرائم میں کمی آئی ہے۔ پولیس کو جدید اسلحہ اور تربیت دی جائیگی، تاکہ دہشتگردوں سے مقابلہ کیا جائے۔
بجٹ میں دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونےوالوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
پولیس میں 2000 ریٹائرڈ فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کےلیے25کروڑ40لاکھ مختص کئے گئے ہیں۔
سندھ پولیس کےبجٹ میں 20فیصد اضافہ کیا گیا ہے، بلٹ پروف جیکٹس کی خریداری کےلیے34کروڑ روپےمختص کئےگئے ہیں۔
تعلیم کے شعبے کے لیے 10 ارب 71 کروڑ کی رقم مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’تعلیم کے شعبے کی ترقی پیپلز پارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ تعلیم کا غیر ترقیاتی بجٹ 134 ارب روپے سے زیادہ ہے، درسی کتب کی مفت فراہمی کےلیے15ارب روپےمختص جبکہ سندھ بھر میں 8 نئے کیڈٹ کالجز بنانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شعبہ صحت میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ 44 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ کردیاگیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ’اشیا پر سیلز ٹیکس کا اختیار صوبوں کو دیا جائے‘۔
کراچی کےلیے42ارب روپےکا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، جب کہ دیگر منصوبوں میں انہوں نے توانائی کے لیے 20 ارب جبکہ تھرکول پاور پراجیکٹ کے لیے علیحدہ سے 13.5 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجاویز پیش کیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ 70فیصدگیس پیدا کرتا ہے، گیس پرٹیکس عائد کرنے سے پہلے صوبوں سےمشاورت کی جائے۔ سندھ کو گیس انفرااسٹرکچر کی مد میں وفاق سے جو رائلٹی ملنی چاہیےتھی، وہ نہیں ملی، جس سلسلے میں وفاقی حکومت سے خط و کتابت جاری ہے۔
جمعے کے روز سندھ کابینہ کے بجٹ اجلاس میں منظوری کے بعد اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس منعقد ہوا، جسمیں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے سندھ کا آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبے کے بجٹ کا حجم موجودہ مالی سال کے بجٹ سے 11 فیصد زیادہ ہے، جس میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ موجودہ سال کے بجٹ سے 17 ارب کم ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’وفاق نےرواں مالی سال کےدوران 2مرتبہ ٹیکس ہدف کم کیا، سندھ کو وفاق سے رواں سال ہدف سے61ارب روپےکم ملے ہیں۔ صوبوں کو وفاق کی بدانتظامی کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے‘۔
سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 11000 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ یکم جولائی 2014 ءسے ملازمین کو 10 فیصد ریلیف فراہم کئے جائے اور 40 ہزار نئی ملازمتیں دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 1000 روپے اضافہ کرتے ہوئے کم از کم پنشن 6 ہزار مقرر کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ سمیت پورا ملک مسائل کا شکار ہے اور دہشت گردی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھائی جا رہی ہے۔
سندھ اسمبلی سے خطاب میں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’سیکیورٹی اداروں کوانتظامی اورمالی تعاون فراہم کرنےسےجرائم میں کمی آئی ہے۔ پولیس کو جدید اسلحہ اور تربیت دی جائیگی، تاکہ دہشتگردوں سے مقابلہ کیا جائے۔
بجٹ میں دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہونےوالوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔
پولیس میں 2000 ریٹائرڈ فوجی بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کےلیے25کروڑ40لاکھ مختص کئے گئے ہیں۔
سندھ پولیس کےبجٹ میں 20فیصد اضافہ کیا گیا ہے، بلٹ پروف جیکٹس کی خریداری کےلیے34کروڑ روپےمختص کئےگئے ہیں۔
تعلیم کے شعبے کے لیے 10 ارب 71 کروڑ کی رقم مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’تعلیم کے شعبے کی ترقی پیپلز پارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ تعلیم کا غیر ترقیاتی بجٹ 134 ارب روپے سے زیادہ ہے، درسی کتب کی مفت فراہمی کےلیے15ارب روپےمختص جبکہ سندھ بھر میں 8 نئے کیڈٹ کالجز بنانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شعبہ صحت میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ 44 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں اضافہ کردیاگیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ’اشیا پر سیلز ٹیکس کا اختیار صوبوں کو دیا جائے‘۔
کراچی کےلیے42ارب روپےکا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، جب کہ دیگر منصوبوں میں انہوں نے توانائی کے لیے 20 ارب جبکہ تھرکول پاور پراجیکٹ کے لیے علیحدہ سے 13.5 ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجاویز پیش کیں۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سندھ 70فیصدگیس پیدا کرتا ہے، گیس پرٹیکس عائد کرنے سے پہلے صوبوں سےمشاورت کی جائے۔ سندھ کو گیس انفرااسٹرکچر کی مد میں وفاق سے جو رائلٹی ملنی چاہیےتھی، وہ نہیں ملی، جس سلسلے میں وفاقی حکومت سے خط و کتابت جاری ہے۔