کراچی میں جمعے کے دِن سے سندھی زبان و ثقافت کی سہ روزہ عالمی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ صوبائی محکمہ ثقافت و سیاحت اور سندھ گریجویٹس ایسوسی ایشن کے اشتراک سے تین روزہ 'عالمی سندھی بولی کانفرنس و ثقافتی میلہ' کراچی کے نیشنل میوزیم میں سجایا گیا ہے۔
کانفرنس میں سندھی ادب، نصاب تعلیم، جدید دور میں سندھی زبان کی اہمیت، مستقبل سمیت دیگر عنوانات پر گفتگو کے سیشن منعقد کئےجارہے ہیں۔ کانفرنس کا مقصد سندھی زبان کے مزید فروغ اور موجودہ دور میں اسکی اہمیت کے اعتبار سے توجہ دلانا ہے۔
پروفیسر سلیم میمن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ’’سندھ کے حساس ادیب و دانشور محسوس کر رہے ہیں کہ سندھی زبان اپنی حیثیت گنواتی جا رہی ہے۔‘‘
انھوں نے مزید بتایا کہ "سندھی زبان دیگر ممالک میں بولی جارہی ہے جس میں ہندوستان بھی شامل ہے، جن کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ سندھی زبان کی حیثیت کی بحالی کے فروغ کے لئے عملی اقدامات کئےجائیں"۔
سماجی رہنما، مصنف اور سیاستدان ذولفقار ہالیپوتو کے بقول،"سندھی کانفرنس کا کراچی شہر میں منعقد ہونا ایک اچھی بات ہے۔ سندھی سوسائٹی کو چیلنج لاحق ہے کہ اس گلوبلائزیشن کے دور میں اپنی ثقافت و تاریخی ادوار کو کس طرح بچایا جائے، تاکہ سندھی قوم کا جو اسٹیٹس ہے وہ برقرار رہ سکے، زبان کو بچایا جائے دیگر زبانوں کےساتھ جوڑ کر ایک اچھا اسٹیٹس دلوایاجائے"۔
تین روزہ اس کانفرنس میں سندھ کے معروف و مشہور، اسکالر، مبصرین سندھی زبان کے حوالے سے مختلف عنوانات پر مقالے پیش کر رہے ہیں۔
سندھی ثقافت کا میلہ بھی اس کانفرنس کا حصہ ہے، جس میں سندھ کی طرز زندگی، سندھی ٹوپی، اجرک، سندھی دستکاریوں کے کئی اسٹال لگائے گئے ہیں۔
میلے میں سندھ کے لوک فنکار اور گلوکار بھی اپنیے فن کو پیش کررہے ہیں، ساتھ ہی، سندھ کا لوک رقص بھی اس کانفرنس میں رنگ بھر رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سندھی زبان برصغیر کی قدیم زبانوں میں شمار ہوتی ہے جو صوبہ سندھ کے لوگوں کی ایک منفرد پہچان ہے۔ موجودہ دور میں اس زبان کی اہمیت کو سمجھنے اور دوسری زبانوں کے مابین اسے اسکی منفرد پہچان برقرار رکھنے اور نوجوان نسل میں اسکی اہمیت منوانے کے لئے اقدامات ضروری ہیں۔