کراچی —
گزشتہ روز کراچی میں اردو کے صف اول کے ترقی پسند شاعر و ادیب، فیض احمد فیض کی ادبی کاوشوں کے سندھی تراجم پر مبنی کتابوں کی رونمائی ہوئی۔
اس سلسلے میں سندھ کے محکمہٴثقافت کے توسط سے ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں فیض احمد فیض کو خراج عقیدت کے طور پر ان کی زندگی اور ان کی شاعری اور ادب سے متعلق 17 کتابوں کو اردو سے سندھی میں پیش کیا گیا۔
اس موقعے پر، نامور گلوکاروں اور غزل گائیکوں نے فیض کی غزلیں پیش کیں، اور یوں تقریب کو یادگار بنایا۔
فیض احمد فیض کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سجائی گئی اس تقریب میں ان کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی مہمان خصوصی تھیں۔
اپنے کلمات میں، منیزہ ہاشمی نے فیض احمد فیض کی شخصیت اور افکار پر روشنی ڈالی۔
اپنے بچپن کے واقعات بیان کرتے ہوئے، منیزہ نے کہا کہ وہ چھوٹی ہونے کے ناطے لاڈلی بیٹی تھیں۔
بقول اُن کے، ’فیض احمد فیض اکثر اجنبیوں سے اس طرح باتیں کرتے تھے گویا برسوں کی شناسائی ہو۔ وہ ایسے شخص تھے کہ گھنٹوں ایک جگہ بیٹھ کر لکھ اور پڑھ سکتے تھے‘۔
منیزہ ہاشمی نے بتایا کہ اُن کے والد ہونے کے ساتھ ساتھ، وہ ان کے دوست اور رازدار تھے، ’جن کی یادیں آج بھی تازہ ہیں‘۔
صوبائی حکومت کی جانب سے فیض احمد فیض کی کتابوں کو اردو سے سندھی میں ترجمے کی ذمہ داری نبھانے والے پروفیسر سلیم میمن کا کہنا تھا کہ ’جب فیض احمد فیض کی کتابوں کو سندھی زبانوں میں ترجمہ کرنے کا خیال آیا تو کوئی سندھی مصنف اور شاعر یہ گستاخی کرنے کو تیار نہ تھا۔ بڑی مشکل سے کئی شاعروں اور ترجمہ کرنے والوں کو تیار کیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ان 17 کتابوں کے علاوہ اردو اور انگریزی کے کئی فنی شہ پاروں کو سندھی زبان میں ترجمہ کیا جائے گا، جو اب نایاب ہیں اور مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔
صوبائی وزیر شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی فیض احمد فیض کے چاہنے والوں میں شامل ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ فیض احمد فیض نے جو انداز بیان اپنایا تھا، اور ان کی شاعری میں جو سوز و درد شامل تھا وہ ہر انسان کی زندگی کے کسی دریچے میں کہیں نا کہیں ضرور دکھائی دیتا ہے‘۔
تقریب کے اختتام پر، نگہت چودہری نے فیض کے مشہور گیتوں پر رقص پیش کیا،جبکہ نامور گلوکارہ ٹینا ثانی نے فیض کی نظمیں گا کر حاضرین سے داد سمیٹی۔تقریب میں ادب اور فیض احمد فیض کے عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فیض کی سندھی زبان میں ترجمہ کی گئی کتابیں
فیض کی 17 کتابوں میں یہ ادبی و فنی شہ پارے، شخصیت سے متعلق خیالات اور ادبیات پر مبنی یہ کاوشیں شامل ہیں: فیض احمد فیض شاعر اور شخص، دل کا سینا چاک، فیض نقادوں کی نظر میں، ڈیئر حارث، فیض کے آسپاس، فیض احمد فیض شخصیت فن اور فکر، فیض شناسی، فیض احمد فیض اعلی پائے کی شخصیت، فیض یادیں باتیں، میزان، فیض کے ساتھ، فیض کے ایلس کو خظ، فیض احمد فیض پاکستانی ثقافت۔
اِن کتابوں کو سندھی میں ترجمہ کرنے والے نامور شاعر، مصنفین و مترجم حضرات میں ڈاکٹر امداد حسینی، امان اللہ شیخ، شبنم موتی، سلیم میمن، ڈاکٹر نواز علی، ثنااللہ سومرو، آفتاب ابڑو اور فہمیدہ حسین شامل ہیں۔
اس سلسلے میں سندھ کے محکمہٴثقافت کے توسط سے ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں فیض احمد فیض کو خراج عقیدت کے طور پر ان کی زندگی اور ان کی شاعری اور ادب سے متعلق 17 کتابوں کو اردو سے سندھی میں پیش کیا گیا۔
اس موقعے پر، نامور گلوکاروں اور غزل گائیکوں نے فیض کی غزلیں پیش کیں، اور یوں تقریب کو یادگار بنایا۔
فیض احمد فیض کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سجائی گئی اس تقریب میں ان کی صاحبزادی منیزہ ہاشمی مہمان خصوصی تھیں۔
اپنے کلمات میں، منیزہ ہاشمی نے فیض احمد فیض کی شخصیت اور افکار پر روشنی ڈالی۔
اپنے بچپن کے واقعات بیان کرتے ہوئے، منیزہ نے کہا کہ وہ چھوٹی ہونے کے ناطے لاڈلی بیٹی تھیں۔
بقول اُن کے، ’فیض احمد فیض اکثر اجنبیوں سے اس طرح باتیں کرتے تھے گویا برسوں کی شناسائی ہو۔ وہ ایسے شخص تھے کہ گھنٹوں ایک جگہ بیٹھ کر لکھ اور پڑھ سکتے تھے‘۔
منیزہ ہاشمی نے بتایا کہ اُن کے والد ہونے کے ساتھ ساتھ، وہ ان کے دوست اور رازدار تھے، ’جن کی یادیں آج بھی تازہ ہیں‘۔
صوبائی حکومت کی جانب سے فیض احمد فیض کی کتابوں کو اردو سے سندھی میں ترجمے کی ذمہ داری نبھانے والے پروفیسر سلیم میمن کا کہنا تھا کہ ’جب فیض احمد فیض کی کتابوں کو سندھی زبانوں میں ترجمہ کرنے کا خیال آیا تو کوئی سندھی مصنف اور شاعر یہ گستاخی کرنے کو تیار نہ تھا۔ بڑی مشکل سے کئی شاعروں اور ترجمہ کرنے والوں کو تیار کیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ان 17 کتابوں کے علاوہ اردو اور انگریزی کے کئی فنی شہ پاروں کو سندھی زبان میں ترجمہ کیا جائے گا، جو اب نایاب ہیں اور مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔
صوبائی وزیر شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی فیض احمد فیض کے چاہنے والوں میں شامل ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ فیض احمد فیض نے جو انداز بیان اپنایا تھا، اور ان کی شاعری میں جو سوز و درد شامل تھا وہ ہر انسان کی زندگی کے کسی دریچے میں کہیں نا کہیں ضرور دکھائی دیتا ہے‘۔
تقریب کے اختتام پر، نگہت چودہری نے فیض کے مشہور گیتوں پر رقص پیش کیا،جبکہ نامور گلوکارہ ٹینا ثانی نے فیض کی نظمیں گا کر حاضرین سے داد سمیٹی۔تقریب میں ادب اور فیض احمد فیض کے عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فیض کی سندھی زبان میں ترجمہ کی گئی کتابیں
فیض کی 17 کتابوں میں یہ ادبی و فنی شہ پارے، شخصیت سے متعلق خیالات اور ادبیات پر مبنی یہ کاوشیں شامل ہیں: فیض احمد فیض شاعر اور شخص، دل کا سینا چاک، فیض نقادوں کی نظر میں، ڈیئر حارث، فیض کے آسپاس، فیض احمد فیض شخصیت فن اور فکر، فیض شناسی، فیض احمد فیض اعلی پائے کی شخصیت، فیض یادیں باتیں، میزان، فیض کے ساتھ، فیض کے ایلس کو خظ، فیض احمد فیض پاکستانی ثقافت۔
اِن کتابوں کو سندھی میں ترجمہ کرنے والے نامور شاعر، مصنفین و مترجم حضرات میں ڈاکٹر امداد حسینی، امان اللہ شیخ، شبنم موتی، سلیم میمن، ڈاکٹر نواز علی، ثنااللہ سومرو، آفتاب ابڑو اور فہمیدہ حسین شامل ہیں۔