پیپلز پارٹی اور اس کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان کئی روز کے تفصیلی مذاکرات کے بعد منظور ہونے والے آرڈیننس پر ایک اور اتحادی جماعت اے این پی نے شدید احتجاج کیا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ سندھ میں گورنر عشرت العباد کی منظوری کے بعد صوبے میں نئے بلدیاتی نظام کا آرڈیننس جاری کر دیا گیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہو گیا ہے۔
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان کئی روز کے تفصیلی مذاکرات کے بعد جمعہ کو نئے نظام کی منظوری دی گئی جسے ’پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012‘ کا نام دیا گیا ہے۔
نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ کو میٹروپولیٹن کارپوریشنز کا درجہ دیا گیا جس کا سربراہ مئیر کہلائے گا جب کہ صوبے کے باقی اضلاع میں ضلعی کونسل کا انتخاب کیا جائے گا جس کے سربراہ کو چیئرمین ’ضلع کونسل‘ کا نام دیا گیا ہے۔
وزیراطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ نئے بلدیاتی قانون کے تحت صوبائی حکومت ضرورت پڑنے پر مزید ’میٹروپولیٹن کارپوریشنز‘ بھی بنا سکتی ہے۔
’’نیا آر ڈیننس سند ھ کی دیہی اور شہری آبادی کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء رضا ہارون نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ سندھ کے تمام باسیوں کو نئے نظام کے تحت مساوی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کو حتمی شکل دینے کے لیے جمعرات کی شب شروع ہونے والے مذاکرات جمعہ کو علی الصبح ختم ہوئے۔
گزشتہ سال جولائی میں کشمنری نظام کا قانون صوبائی اسمبلی نے منظور کیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم کیو اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلاف میں اضافہ ہو گیا تھا۔ بلدیاتی کی بحالی پر دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات تھے لیکن طویل مشاورت کے بعد بالآخر نئے قانون کو حتمی شکل دے دی گئی۔
دریں اثناء حکومت کی ایک دوسری اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے اس نئے آرڈیننس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جاری اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
اے این پی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے مشاورت کے بغیر صرف ایک جماعت کو خوش کرنے کے لیے یہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ سندھ حکومت میں شامل ان کی جماعت کے واحد وزیر بھی احتجاجاً اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان کئی روز کے تفصیلی مذاکرات کے بعد جمعہ کو نئے نظام کی منظوری دی گئی جسے ’پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012‘ کا نام دیا گیا ہے۔
نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ کو میٹروپولیٹن کارپوریشنز کا درجہ دیا گیا جس کا سربراہ مئیر کہلائے گا جب کہ صوبے کے باقی اضلاع میں ضلعی کونسل کا انتخاب کیا جائے گا جس کے سربراہ کو چیئرمین ’ضلع کونسل‘ کا نام دیا گیا ہے۔
وزیراطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ نئے بلدیاتی قانون کے تحت صوبائی حکومت ضرورت پڑنے پر مزید ’میٹروپولیٹن کارپوریشنز‘ بھی بنا سکتی ہے۔
’’نیا آر ڈیننس سند ھ کی دیہی اور شہری آبادی کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء رضا ہارون نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ سندھ کے تمام باسیوں کو نئے نظام کے تحت مساوی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
سندھ میں نئے بلدیاتی نظام کو حتمی شکل دینے کے لیے جمعرات کی شب شروع ہونے والے مذاکرات جمعہ کو علی الصبح ختم ہوئے۔
گزشتہ سال جولائی میں کشمنری نظام کا قانون صوبائی اسمبلی نے منظور کیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم کیو اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلاف میں اضافہ ہو گیا تھا۔ بلدیاتی کی بحالی پر دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات تھے لیکن طویل مشاورت کے بعد بالآخر نئے قانون کو حتمی شکل دے دی گئی۔
دریں اثناء حکومت کی ایک دوسری اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے اس نئے آرڈیننس کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جاری اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔
اے این پی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے مشاورت کے بغیر صرف ایک جماعت کو خوش کرنے کے لیے یہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ سندھ حکومت میں شامل ان کی جماعت کے واحد وزیر بھی احتجاجاً اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔