صوبہ سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈی نینس عنقریب جاری کئے جانے کا واضح امکان پیدا ہوگیا ہے۔بلدیاتی نظام کے مسودے پر پاکستان کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی کور کمیٹیوں کے درمیان گزشتہ تقریباً ایک سال اور دس ماہ سے مذاکرات جاری تھے ، تاہم اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا تھا ۔ چار روز قبل اس معاملے پراس وقت ڈیڈ لاک کھل کر سامنے آیا جب ایم کیو ایم نے مزید مذاکرات کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ۔
اس انکار کے بعد صدر آصف علی زرداری اہم اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں ۔پیر کو بلاول ہاؤس کراچی میں انہوں نے ایم کیو ایم اور اے این پی کی قیادت سے ملاقات کی جس میں بلدیاتی نظام ، امن و امان کی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیاجس کے بعد سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈینس جلدجاری کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان بلدیاتی نظام اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر شدید اختلافات سامنے آ رہے تھے ۔ گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے ایک پریس کانفرنس میں کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا ۔
ادھر رابطہ کمیٹی کے رکن وسیم آفتاب نے پیپلزپارٹی کراچی کے صدر قادر پٹیل پر الزام لگایا کہ وہ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔ قادر پٹیل نے اس کے جواب میں کراچی میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران پیپلزپارٹی کے 425 کارکنان کے قتل عام کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا ۔ اس تمام تر صورتحال میں دونوں جماعتوں کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی تھی ۔
پیر کو بلاول ہاؤس میں ایم کیو ایم کے وفد نے صدر زرداری سے ملاقات کی ۔ وفد میں فاروق ستار، رضا ہارون ، ڈاکٹر صغیر ، سید سردار اور وسیم آفتاب شامل تھے جبکہ پیپلزپارٹی کور کمیٹی کے ارکان پیر مظہر الحق ، آغا سراج درانی ، ایاز سومرو اور رفیق انجینئر بھی ملاقات کے وقت موجود تھے۔ ادھر گورنر و وزیراعلیٰ سندھ بھی ملاقات میں پیش پیش رہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری نے ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ بلدیاتی نظام کاکوئی متفقہ حل تلاش کرلیاجائیگا۔پیپلزپارٹی اتحادیوں کیساتھ مل کام کرناچاہتی ہے۔
صدر زرداری کا کہنا تھا کہ امن وامان خراب کرنے والوں کوقانون کی گرفت میں لایا جائے اور اس معاملے پرمل جل کرکام کیاجائے۔صدرنے کہاکہ امن کاقیام اور لوگوں کے جان ومال کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے،امن وامان کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
ملاقات کے بعد صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیراعلیٰ قائم علی شاہ،وفاقی وزیرڈاکٹرعاصم ،سندھ کے وزیربلدیات آغاسراج درانی،وزیرقانون ایازسومرواورایم کیوایم کے راہنماؤں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈیننس کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی۔ اس تناظر میں سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈینس جاری کیے جانے کا بھی امکان ہے ۔
اس کے علاوہ سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں اے این پی کے وفد نے بھی صدر زرداری سے ملاقات کی ۔ شاہی سید نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ صدر سے ملاقات میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا امن طالبان اور اجرتی قاتل خراب کر رہے ہیں ۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہو گا ۔ صوبہ سندھ میں 1979 جیسا بلدیاتی نظام چاہتے ہیں تاہم اس میں خامیاں دور ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی کور کمیٹیوں کے مذاکرات کے نتیجہ کا انتظار ہے ۔
اس انکار کے بعد صدر آصف علی زرداری اہم اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں ۔پیر کو بلاول ہاؤس کراچی میں انہوں نے ایم کیو ایم اور اے این پی کی قیادت سے ملاقات کی جس میں بلدیاتی نظام ، امن و امان کی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیاجس کے بعد سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈینس جلدجاری کیے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حکمران جماعت پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان بلدیاتی نظام اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر شدید اختلافات سامنے آ رہے تھے ۔ گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم کے رہنما رضا ہارون نے ایک پریس کانفرنس میں کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا ۔
ادھر رابطہ کمیٹی کے رکن وسیم آفتاب نے پیپلزپارٹی کراچی کے صدر قادر پٹیل پر الزام لگایا کہ وہ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کر رہے ہیں ۔ قادر پٹیل نے اس کے جواب میں کراچی میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران پیپلزپارٹی کے 425 کارکنان کے قتل عام کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا ۔ اس تمام تر صورتحال میں دونوں جماعتوں کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی تھی ۔
پیر کو بلاول ہاؤس میں ایم کیو ایم کے وفد نے صدر زرداری سے ملاقات کی ۔ وفد میں فاروق ستار، رضا ہارون ، ڈاکٹر صغیر ، سید سردار اور وسیم آفتاب شامل تھے جبکہ پیپلزپارٹی کور کمیٹی کے ارکان پیر مظہر الحق ، آغا سراج درانی ، ایاز سومرو اور رفیق انجینئر بھی ملاقات کے وقت موجود تھے۔ ادھر گورنر و وزیراعلیٰ سندھ بھی ملاقات میں پیش پیش رہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری نے ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ بلدیاتی نظام کاکوئی متفقہ حل تلاش کرلیاجائیگا۔پیپلزپارٹی اتحادیوں کیساتھ مل کام کرناچاہتی ہے۔
صدر زرداری کا کہنا تھا کہ امن وامان خراب کرنے والوں کوقانون کی گرفت میں لایا جائے اور اس معاملے پرمل جل کرکام کیاجائے۔صدرنے کہاکہ امن کاقیام اور لوگوں کے جان ومال کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے،امن وامان کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
ملاقات کے بعد صدر آصف علی زرداری کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد،وزیراعلیٰ قائم علی شاہ،وفاقی وزیرڈاکٹرعاصم ،سندھ کے وزیربلدیات آغاسراج درانی،وزیرقانون ایازسومرواورایم کیوایم کے راہنماؤں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈیننس کے مسودے کو حتمی شکل دے دی گئی۔ اس تناظر میں سندھ میں بلدیاتی نظام سے متعلق آرڈینس جاری کیے جانے کا بھی امکان ہے ۔
اس کے علاوہ سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں اے این پی کے وفد نے بھی صدر زرداری سے ملاقات کی ۔ شاہی سید نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ صدر سے ملاقات میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا امن طالبان اور اجرتی قاتل خراب کر رہے ہیں ۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہو گا ۔ صوبہ سندھ میں 1979 جیسا بلدیاتی نظام چاہتے ہیں تاہم اس میں خامیاں دور ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی کور کمیٹیوں کے مذاکرات کے نتیجہ کا انتظار ہے ۔