بکریوں کے بدلےشمسی توانائی سے چلنےوالاواٹر پمپ, آپ کہیں گے کہ یہ کیا عجیب بات ہے اورجدید ٹکنالوجی کے اس دور میں خرید و فروخت کا یہ قدیم طریقہ کیسے استعمال ہو سکتا ہے تو آپ کی حیرت دور کرتے ہوئے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ جدید ٹکنالوجی کے اس دور میں استعمال ہونےوالا کوئی پرانا نہیں بلکہ ایک انتہائی نئی قسم کا ایک اختراعی طریقہ ہے جو سندھ کے صحرائے تھر کے غریب باسیوں کو پانی کی فراہمی کےلیےصوبے سندھ کے ایک غیر سرکاری ادارے تھر ڈیپ ر ررول ڈویلپمنٹ پروگرام نے ایک جوائنٹ وینچر کے ذریعے شروع کیا ہے, صحرائے تھر کے کچھ پس ماندہ علاقوں میں۔
ہر دم رواں ہے زندگی میں گفتگو کرتے ہوئے ادارے کے سی ای او اللہ نواز سمو نے جدید دور کے اس قدیم مگر اختراعی طریقے کے استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ صحرائے تھر کی کچھ بستیوں کو پانی کی فراہمی کےلیے کچھ فلاحی اداروں نے سولر واٹر پمپس لگوانے کا تجربہ کیا جو اگرچہ بہت کامیاب جا رہا ہے۔ لیکن صحرا کے سبھی مکین اس سولر پمپ کو لگوانے کی استطاعت نہیں رکھتے کیوں کہ ان کے پاس نہ تو سولر واٹر پمپ لگوانے کے لیے درکار نقد رقم ہوتی ہےاور نہ ہی بینک کریڈٹ کارڈز اور نہ ہی انہیں استعمال کرنے کا علم۔
ہ ان کے پاس اگر کوئی سرمایہ ہے تو وہ ہیں ان کے مال مویشی خاص طورپر بکریاں ۔ تو ان تمام حالات کے مد نظر ،ادارہ ایک جوائنٹ وینچر کے ذریعے ان بستیوں کےغریب مکینوں سے بکریاںاکٹھی کرنے، ان کی قیمت لگوانے، انہیں فروخت کرانےاور سولر واٹر پمپ نصب کرنے والی کمپنی کے لیے پمپ کی قیمت ادا کرنے میں مدد کر رہاہے ۔ اور یوں وہ بکریوں کے بدلے انہیں پینے یا دوسری ضروریات کی فراہمی کےلیے درکا ر پانی حاصل کرنے میں معاونت کرتا ہے۔
صوبے سندھ کےغیر سرکاری ادارے تھر ڈیپ ر ررول ڈویلپمنٹ پروگرام کے سی ای او اللہ نواز سمونے کہا کہ ان کا ادارہ اس جوائنٹ وینچر کے ذریعے تھر کے 25 دیہاتوں میں بکریوں کے بدلے شمسی واٹر پمپس کی تنصیب میں مدد کر چکا ہے۔