دنیا کے مہنگے ترین شہروں میں اس سال پہلے نمبر کے لیے سنگاپور اور زیورخ کے درمیان ٹائی ہوا ہے اور یہ دونوں شہر 2023 کے مہنگے ترین شہر قرار پائے ہیں۔
تحقیق اور تجزیہ کرنے والے اکنامسٹ انٹیلی جینس یونٹ (ای یو آئی) نے جمعرات کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں رہائش کے حساب سے دنیا کے مہنگے ترین شہروں کی فہرست شائع کی ہے۔ساتھ ہی خبر دار کیا ہے کہ رہن سہن کے اخراجات کا عالمی بحران ختم نہیں ہوا ہے۔
رواں سال کیے گئے سروے میں دنیا کے 173 بڑے شہروں کا جائزہ لیا گیا جہاں 200 سے زیادہ مصنوعات اور خدمات کے لیے 400 نرخوں کا موازنہ کیا گیا۔
اس جائزے میں رواں سال سنگاپور اور زیورخ دنیا کے مہنگے ترین شہر قرار پائے۔ گزشتہ برس سنگاپور اور نیویارک مہنگے ترین شہروں میں پہلے نمبر پر تھے، اس سال نیویارک کی جگہ گزشتہ برس چھٹے نمبر پر موجود زیورخ نے لی ہے۔
مہنگے ترین شہروں میں جنیوا اور نیویارک تیسرے نمبر پر جب کہ ہانگ کانگ پانچویں اور لاس اینجلس چھٹے نمبر پر رہے۔
سنگاپور کئی کیٹیگریز میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ 11 برسوں میں نویں مرتبہ رینکنگ میں سرِ فہرست ہے۔
SEE ALSO: میازاکی: سو ڈالر کا ایک آم، کچھ تو خاص ہے!اکنامسٹ انٹیلی جینس یونٹ نے رپورٹ کیا کہ مقامی کرنسی کے حساب سے اوسطاً سال بہ سال قیمتوں میں 7.4 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ گزشتہ سال کے ریکارڈ 8.1 فی صد اضافے سے کم ہے لیکن یہ 2017 سے 2021 کے رجحان سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
سنگاپور میں کار نمبرز پر سخت حکومتی کنٹرولز کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی قیمتیں دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ یہی نہیں بلکہ سنگاپور کلاتھنگ، گروسری اور الکوحل کے لیے بھی مہنگے ترین شہروں میں سے ایک ہے۔
دوسری جانب سوئٹزرلینڈ کا شہر زیورخ اپنی مضبوط کرنسی سوئس فرانک ، گروسری، گھریلو سامان اور تفریح کے لیے زیادہ قیمتوں کی وجہ سے مہنگا ترین شہر شمار ہوتا ہے۔
SEE ALSO: دنیا کے سب سے مہنگے ’فرینچ فرائز‘ کیسے تیار ہوتے ہیں؟دنیا کے 10 مہنگے ترین شہروں میں دو ایشیائی شہر سنگاپور اور ہانگ کانگ، چار یورپی شہر زیورخ، جنیوا، پیرس، کوپن ہیگن، تین امریکی شہر نیو یارک، لاس اینجلس اور سان فرانسسکو اور اسرائیل کا شہر تل ابیب شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا میں دیگر خطوں کے مقابلے میں اوسطاً کم قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
چین کے چار شہروں بیجنگ، نانجنگ، ووشی، ڈالیان کی رینکنگ میں تنزلی دیکھی گئی اور وہ رواں سال جاپان کے شہر اوساکا اور ٹوکیو کے ساتھ درجہ بندی میں نیچے آنے والوں میں شامل ہوگئے ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔