کراچی کے علاقے گارڈن میں ایک وین میں اچانک آگ لگنے سے 6 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔ واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس نے فوری طور پر آگ لگنے کی وجہ نہیں بتائی اور حکام کا کہنا ہے کہ مکمل تفتیش اور تحقیق کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔ آگ لگنے کی متضاد اطلاعات ہیں۔ کچھ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سی این جی سیلنڈر سے گیس کا اخراج ہورہا تھا جبکہ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔
مرنے والے افراد ایک دوسرے کے قریبی رشتے دارتھے جو گارڈن کے علاقے سے پکنک منانے ساحل سمندر 'ہاکس بے' جارہے تھے۔ مرنے والوں میں ایک خاتون اور ایک بچی بھی شامل ہے۔
سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آئی جی سے مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس عقیل حسین چانڈیو کے مطابق حادثے کا مقدمہ وین کے مالک فرحان کے خلاف درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق مرنے والے افراد گاڑی کی پچھلی نشستوں پر بیٹھے تھے اور کوشش کے باوجود باہر نہیں نکل سکے۔
مقامی پولیس اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گاڑی کی اگلی نشست پر وین کا ڈرائیور اور دو دیگر افراد بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے فوری طور پر گاڑی سے کود کر اپنی جان بچائی جبکہ وین کا ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔ پولیس نے ڈرائیور کی تلاش شروع کردی ہے۔
واقعہ کراچی کے چڑیا گھر قریب پیش آیا۔ ایک عینی شاہد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گاڑی سے لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔ انہوں نے قریب ہی واقع جیلانی مسجد سے پانی لاکر آگ بجھانے کی کوشش کی۔ اس وقت تک ریسکیو ٹیمیں وہاں نہیں پہنچی تھیں تاہم کچھ ہی منٹوں بعد ایدھی ہوم کی گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر ریسکیو کے کاموں میں مدد کی۔
کچھ اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی دھماکے کی کوئی آواز نہیں سنی اس کا مطلب یہ ہے کہ گاڑی میں سی این جی کے دو سیلنڈر لگے تھے اور اگر وہ پھٹتے تو ان کی آواز ضرور دور دور تک سنائی دیتی۔ غالب امکان یہی ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔
مرنے والے افراد کے لواحقین نے ان کے نام محمد سلیم، ان کی اہلیہ نیلوفر، دو بیٹے عبدالہادی اورشہریار، ایک خاتون بینش اوران کی بیٹی مہوش بتائے ہیں۔