ضلع شانگلہ میں چھ این جی اوز پر پابندی

فائل

ایک مقامی عہدیدار کے مطابق جن اداروں کو کام سے روکا گیا ہے وہ مقامی ہی ہیں لیکن ان میں سے بعض کو ایک غیر ملکی ادارے سے وسائل یا فنڈز مل رہے تھے۔

پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کی حکومت کی ہدایت پر صوبے کے دور افتادہ پہاڑی ضلعے شانگلہ کی انتظامیہ نے مختلف ترقیاتی اور سماجی منصوبوں پر کام کرنے والی چھ غیر سرکاری تنظیموں کو کام سے روک دیا ہے۔

شانگلہ کے ڈپٹی کمشنر عبدالکبیر خان اور دیگر اعلٰی حکام نے پیر کو غیر ملکی امداد سے چلنے والے چھ غیر ملکی اداروں کے دفاتر پر چھاپے مارے اور ان کے عہدیداروں اور اہلکاروں کو کام بند کرنے کی ہدایت کی۔

چھاپوں کے دوران سرکاری اہلکاروں نے مذکورہ تنظیموں کے دفاتر بھی تالے لگا کر بند کردیے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے سرکاری ادارے کے ضلعی سربراہ سلیمان شاہ نے وائس Aف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں ان تنظیموں کو کام سے روکنے کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان اداروں کے عہدیداروں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے No Objection Certificate (NOC) حاصل نہیں کیے تھے جس کی بنیاد پر انہیں کام کرنے سے روک دیا گیا یے۔

سلیمان شاہ نے کہا کہ ان اداروں میں کام کرنے والے رضاکاروں کی سکیورٹی سے متعلق خدشات بھی ان اداروں کی بندش کی وجہ ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن اداروں کو کام سے روکا گیا ہے وہ مقامی ہی ہیں لیکن ان میں سے بعض کو ایک غیر ملکی ادارے سے وسائل یا فنڈز مل رہے تھے۔

جن چھ غیر سرکاری اداروں کو بند کیا گیا ہے ان میں کمیونٹی ورلڈ سروس ایشیا، پاکستان مشن سوسائٹی، ہیلپ ان ہینڈ، لاسونہ، ندائے پاکستان اور ISWDO شامل ہیں۔

شانگلہ ہی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ تعلیم اور سول سوسائٹی میں سرگرم ساجد شاہ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ بات چیت میں میں ان اداروں کی بندش پر تنقید کی اور کہا کہ اس قسم کے فیصلوں سے پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو درپیش مسائل مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔

خیبر پختونخوا میں اس سے قبل بھی مختلف غیر ملکی اداروں اور امدادی تنظیموں کے تعاون سے خدمات انجام دینے والے کئی مقامی تنظیموں کو سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر کام کرنے سے روکا جاچکا ہے۔

قبائلی علاقوں میں سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کی انجمن کے سربراہ زر علی خان آفریدی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا اور ملحقہ قبائلی علاقوں میں غیر ملکی امداد سے چلنے والی مقامی تنظیموں پر تو کافی پابندیاں ہیں لیکن ملک کے دیگر حصوں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں ان اداروں کو کام کرنے کی مکمل آزادی ہے۔