انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے بنگلہ دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے طلبہ ونگ چھاترا دل کے چھ ارکان کو جمعے کی رات لاپتا کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے چھ لاپتا افراد میں سے دو کے اہل خانہ اور ان کے وکیل سے بات کی تو معلوم ہوا کہ ان چھ افراد کو دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے عظیم پور کی ڈیٹیکٹو برانچ کے سویلین لباس میں ملبوس افراد اپنے ساتھ لے کر گئے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ہفتے کو کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق اٹھائے جانے والے افراد کے اہلِ خانہ اور وکیل کے پولیس سے معلومات حاصل کرنے کے باوجود ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
بنگلہ دیش میں معاشی بحران اور بڑھتی مہنگائی کے خلاف بی این پی نے حالیہ عرصے میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت اور ان کی جماعت عوامی لیگ کے خلاف متعدد احتجاجی مظاہرے کیے۔
Bangladesh: Amnesty International is deeply concerned to learn that the whereabouts of six leaders of Chhatra Dal - the student wing of the main opposition party - are currently unknown after they were picked up last night.Amnesty has spoken to family members of two of the six…
— Amnesty International South Asia, Regional Office (@amnestysasia) August 19, 2023
بی این پی کا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم حسینہ واجد اگلے عام انتخابات سے قبل اپنے عہدے سے علیحدہ ہوں اور انتخابات غیر جانب دار نگراں حکومت کے تحت کرائے جائیں۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں انتخابات آئندہ برس جنوری میں ہونا ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ ان چھ لاپتا افراد کے بارے میں فوری بتایا جائے اور یہ واضح کیا جائے کہ ان افراد کو کن قانونی بنیادوں پر حراست میں لیا گیا ہے اور انہیں مناسب قانونی امداد فراہم کی جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بنگلہ دیشی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان افراد کے ٹھکانے کے بارے میں بتائیں اور یہ افراد ان کے تحویل میں ہیں، تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے یا انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ ان کی حراست کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جا سکے۔
We call on the Bangladeshi authorities to disclose the whereabouts of these individuals, and if in their custody, immediately release them or promptly bring them before a civilian court to rule on the legality of their detention. If they continued to be detained, they must be…
— Amnesty International South Asia, Regional Office (@amnestysasia) August 19, 2023
سوشل میڈیا پوسٹ میں ایمنسٹی کا مزید کہنا ہے کہ اگر ان چھ افراد کو مسلسل حراست میں رکھا جاتا ہے تو ان پر ایک بین الاقوامی طور پر قابل شناخت جرم کا الزام عائد کیا جانا چاہیے اور ان کے خلاف ایک سویلین عدالت میں مقدمہ چلنا چاہیے جس میں منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کو برقرار رکھا جائے۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شیخ حسینہ 2009 میں وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے مسلسل اقتدار میں ہیں۔
انہوں نے 2014 اور پھر 2018 میں ہونے والے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم اپوزیشن نے ان کی انتخابی کامیابی کو دھاندلی قرار دیا تھا لیکن عوامی لیگ نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
SEE ALSO: بنگلہ دیش میں حکومت مخالف پرتشدد احتجاج، وزیرِ اعظم شیخ حسینہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہشیخ حسینہ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ میڈیا کی آزادی پر قدغن، ناقدین اور اپوزیشن جماعت کے کارکنوں کو جیلوں میں ڈالنے جیسے الزامات بھی ان پر لگتے رہے ہیں۔
اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بی این پی کی لیڈر خالدہ ضیا کرپشن الزامات پر 2018 سے جیل میں ہیں۔