جنوبی کوریا میں ہونے والےانتخابات میں ملک کی حکمراں قدامت پسند پارٹی نے پارلیمان میں اکثریت حاصل کرلی ہے، جب کہ بعد میں اِسی سال صدارتی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔
بدھ کے روز کے انتخابات صدر لی میونگ باک کی حکمراں نیو فرنٹیئر پارٹی کےلیےتقویت کا باعث ہیں، جس کی پارلیمان میں اکثریت برقرار رہے گی۔
یہ ووٹنگ قومی اسمبلی کی 300نشستوں کو پُر کرنے کے لیےہوئی، جِن میں سے 246قانون سازبراہ راست منتخب ہوں گے۔ باقی ماندہ نمائندوں کا چناؤ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوگا۔
بارہ برس میں پہلی بارایک ہی سال میں پارلیمانی اورصدارتی انتخابات ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات کے نتائج دسمبر میں ہونے والی صدارتی ووٹنگ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ صدر لِی دوبارہ انتخاب نہیں لڑ سکتے۔
حزب مخالف نے نیو فرنٹیئر پارٹی پرجنوبی کوریا کے عوام الناس کے برعکس امیر اور بڑے طبقے کی حمایت کرنے کا الزام لگایا ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک ایوان والے پارلیمان کے لیےہرچاربرس بعد انتخابات ہوتے ہیں۔ ملک میں تقریباً چار کروڑ اہل ووٹر ہیں۔