بڑی تعداد میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے، جن میں شمالی کوریا سے فرار ہوکر جنوبی کوریا پناہ حاصل کرنے والے افراد بھی شامل تھے، پیر کے روز سؤل میں چین کے سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ چین کی حکومت شمالی کوریا سے اپنی جان بچانے کے لیے چین داخل ہونے والوں کو زبردستی واپس بھیجنا بند کردے۔
مظاہرین میں جنوبی کوریا کے رکن پارلیمنٹ پارک جن بھی شامل تھے۔ انہوں نے بیجنگ سے اپیل کی وہ ایسے افراد سے پناہ گزنیوں کا برتاؤ کرے تاکہ شمالی کوریائی باشندوں کوجبری بےدخلی کے خطرے سے چھٹکارہ مل سکے۔
جنوبی کوریا کے سرگرم کارکن دو ہی یون نے بیجنگ پر الزام لگایا کہ اس نے گذشتہ ہفتے سرحد عبور کر کے چین میں داخل ہونے والے 31 افراد کو زبردستی شمالی کوریا واپس بھیج دیا تھا۔
دو نے، جو سؤل میں قائم انسانی حقوق کے ایک اتحاد کے سربراہ ہیں، فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ پناہ کی تلاش میں شمالی کوریا چھوڑنے والوں کو گذشتہ دو ہفتوں کے دوران خفیہ طور پر اپنے ملک واپس بھیج دیا گیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ امکان موجودہے کہ واپس بھیجے جانے والوں کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔