امریکہ کی مشرقی ریاستوں میں آنے والے شدید برفانی طوفان کے باعث واشنگٹن سمیت مختلف ریاستوں میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور آمدو رفت کے تمام راستے مسدود ہو کر رہ گئے ہیں۔
لاکھوں امریکی اتوار کا دن اپنے گھر کے باہر سے برف ہٹانے میں گزاریں گے کیونکہ جمعہ کو دیر گئے شروع ہونے والے برفانی سلسلے میں ہفتہ کو شدت دیکھی گئی اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت مختلف ریاستوں میں ڈھائی فٹ سے زائد برف پڑ چکی تھی۔
مختلف ریاستوں میں پیش آنے والے حادثات میں 19 اموات کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں جن میں آرکنساس، شمالی کیرولینا، کنٹکی، اوہائیو اور ٹینیسی میں 13 لوگ ہلاک ہوئے جب کہ نیویارک میں تین، ورجینیا میں دو اور میری لینڈ سے ایک ہلاکت کی اطلاع ہے۔
قومی موسمیاتی سروس کا کہنا ہے کہ نیویارک سٹی کے سینڑل پارک میں 64 سینٹی میٹر تک برفباری ریکارڈ کی گئی ہے۔
نیویارک کے میئر بِل ڈی بلاسیو نے ہفتہ کو ہنگامی حالت میں اشد ضرورت کے علاوہ ہر قسم کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی۔ ان کا کہنا تھا جو لوگ سڑکوں پر موجود ہوئے انھیں حراست میں لے لیا جائے گا۔
آٹھ کروڑ 50 لاکھ افراد طوفان کی زد میں ہیں جب کہ ہزاروں لوگوں کو بجلی کی فراہمی بند ہو چکی ہے۔ ہفتہ کی رات دیر گئے تک مشرقی ساحلی علاقے پر شدید آندھی جاری رہی جس کے باعث سڑک، ریل اور فضائی آمد و رفت معطل ہو کر رہ گئی۔
شدید طوفان کے باعث امریکہ کی طاقتور ترین شخصیات میں سے ایک کا سفری منصوبہ بھی متاثر ہوا۔ وزیر دفاع ایش کارٹر پیرس اور سوئٹزرلینڈ کے پانچ روزہ دورے کے بعد وطن واپس پہنچے لیکن ان کا جدید ترین طیارہ بھی خراب موسم کے باعث واشنگٹن کے قریب میری لینڈ میں نہ اتر سکا۔
ان کی پرواز کو فلوریڈا کی طرف جانا پڑا جہاں وہ موسم ٹھیک ہونے تک کا انتظار کریں گے اور پھر دارالحکومت واپس آئیں گے۔
ادھر نیوجرسی کے بعض علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جب کہ ایسے میں برفباری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔