روس نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایڈورڈ سنوڈن نے سیاسی پناہ کی درخواست کی تو ماسکو حکومت اس پر غور کرے گی۔
واشنگٹن —
امریکی حکومت کی جانب سے عام شہریوں کے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی نگرانی کا انکشاف کرنے والے امریکی خفیہ ادارے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن ہانگ کانگ میں "لاپتہ" ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سنوڈن پیر کو ہانگ کانگ کے اس ہوٹل سے 'چیک آئوٹ' کرگئے تھے جہاں وہ مقیم تھے اور اس کے بعد سے ان کی کوئی خبر نہیں۔
سنوڈن نے اتوار کو برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ہی امریکی خفیہ ایجنسی 'این ایس اے' کی جانب سے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات اخبار کو فراہم کی تھیں۔
انتیس سالہ سنوڈن 20 مئی کو امریکہ سے ہانگ کانگ آگئے تھے جس کے چند روز بعد برطانوی اخبار نے امریکہ کی 'نیشنل سیکیورٹی ایجنسی' جانب سے عام صارفین کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی سے متعلق رپورٹ شائع کی تھی۔
امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے مذکورہ رپورٹ کی اشاعت پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنوڈن کے اس انکشاف کے نتیجے میں امریکہ کی 'قومی سلامتی' کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے بھی سنوڈن کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن تاحال اس تفتیش کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ہانگ کانگ اور امریکہ کے درمیان 1996ء سے تحویلِ ملزمان کا معاہدہ موثر ہے جس کے تحت امریکی حکام ہانگ سنوڈن کو واشنگٹن کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اتوار کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں 'این ایس اے' کے سابق کانٹریکٹ ملازم نے کہا تھا کہ وہ کسی ایسے ملک میں پناہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں آزادی اظہارِ رائے اور نجی زندگیوں کا احترام کیا جاتا ہو۔
انہوں نے امید ظاہر کی تھی آئس لینڈ انہیں سیاسی پناہ دے سکتا ہے جہاں ان کے بقول لوگوں کی نجی زندگیوں کا احترام کیاجاتا ہے۔
روس کی پیش کش
دریں اثنا روسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایڈورڈ سنوڈن نے سیاسی پناہ کی درخواست کی تو ماسکو اس پر غور کرے گا۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کےایک ترجمان نے منگل کو ماسکو میں صحافیوں کے استفسار پر بتایا کہ روسی حکومت کو تاحال سنوڈن کی جانب سے سیاسی پناہ کی کوئی درخواست نہیں ملی ہے۔
لیکن ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر سنوڈن نے پناہ کی درخواست کی اور ماسکو حکومت اس پر ضرور غور کرے گی۔
روس کے کئی سیاست دانوں نے بھی پیوٹن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایڈورڈ سنوڈن کو سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کرے۔
اطلاعات کے مطابق سنوڈن پیر کو ہانگ کانگ کے اس ہوٹل سے 'چیک آئوٹ' کرگئے تھے جہاں وہ مقیم تھے اور اس کے بعد سے ان کی کوئی خبر نہیں۔
سنوڈن نے اتوار کو برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ہی امریکی خفیہ ایجنسی 'این ایس اے' کی جانب سے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات اخبار کو فراہم کی تھیں۔
انتیس سالہ سنوڈن 20 مئی کو امریکہ سے ہانگ کانگ آگئے تھے جس کے چند روز بعد برطانوی اخبار نے امریکہ کی 'نیشنل سیکیورٹی ایجنسی' جانب سے عام صارفین کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی سے متعلق رپورٹ شائع کی تھی۔
امریکہ کے نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر جیمز کلیپر نے مذکورہ رپورٹ کی اشاعت پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنوڈن کے اس انکشاف کے نتیجے میں امریکہ کی 'قومی سلامتی' کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے بھی سنوڈن کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن تاحال اس تفتیش کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ہانگ کانگ اور امریکہ کے درمیان 1996ء سے تحویلِ ملزمان کا معاہدہ موثر ہے جس کے تحت امریکی حکام ہانگ سنوڈن کو واشنگٹن کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اتوار کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں 'این ایس اے' کے سابق کانٹریکٹ ملازم نے کہا تھا کہ وہ کسی ایسے ملک میں پناہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں آزادی اظہارِ رائے اور نجی زندگیوں کا احترام کیا جاتا ہو۔
انہوں نے امید ظاہر کی تھی آئس لینڈ انہیں سیاسی پناہ دے سکتا ہے جہاں ان کے بقول لوگوں کی نجی زندگیوں کا احترام کیاجاتا ہے۔
روس کی پیش کش
دریں اثنا روسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر ایڈورڈ سنوڈن نے سیاسی پناہ کی درخواست کی تو ماسکو اس پر غور کرے گا۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کےایک ترجمان نے منگل کو ماسکو میں صحافیوں کے استفسار پر بتایا کہ روسی حکومت کو تاحال سنوڈن کی جانب سے سیاسی پناہ کی کوئی درخواست نہیں ملی ہے۔
لیکن ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر سنوڈن نے پناہ کی درخواست کی اور ماسکو حکومت اس پر ضرور غور کرے گی۔
روس کے کئی سیاست دانوں نے بھی پیوٹن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایڈورڈ سنوڈن کو سیاسی پناہ دینے کی پیش کش کرے۔