این ایس اے اسکینڈل، کسی کی معاونت نہیں حاصل تھی: سنوڈن

ایڈورڈ سنوڈن نے ماسکو سے نیو یارکر میگزین کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی حکومت کی انٹیلی جنس سے متعلق معلومات کو انہوں نے خود افشاء کیا اور اس میں انہیں کسی دوسرے شخص یا حکومت کی معاونت نہیں حاصل تھی۔
امریکہ میں انٹیلی جنس سے متعلق ادارے این ایس اے سے وابستہ سابق کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے اس امکان کو رد کیا ہے کہ وہ ایک رُوسی جاسوس ہیں۔

ایڈورڈ سنوڈن کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی انٹیلی جنس سے متعلق معلومات کو انہوں نے خود افشاء کیا اور اس میں ان کے ساتھ کوئی دوسرا شامل نہیں تھا۔


ایڈورڈ سنوڈن نے ماسکو سے نیو یارکر میگزین کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’مجھ پر روسی جاسوس ہونے کا الزام نامعقول اور مضحکہ خیز‘ ہے۔

30 سالہ ایڈورڈ سنوڈن نے زور دیا کہ امریکی انٹیلی جنس سے متعلق معلومات ظاہر کرنے میں اسے کسی کی مدد نہیں حاصل تھی اور اس سلسلے میں کسی حکومت کے تعاون کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

گذشتہ چند دنوں میں کچھ امریکی قانون سازوں نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے، اس بات کا امکان ظاہر کیا تھا کہ ایڈورڈ سنوڈن کو امریکی انٹیلی جنس سے متعلق رازافشاء کرنے میں کسی غیر ملک کی معاونت حاصل تھی۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ ایڈورڈ سنوڈن نے رُوس روانہ ہونے سے قبل ہوائی میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی سے تقریباً
1.7 ملین دستاویزات حاصل کیں۔

امریکی کانگریس مین مائیک راجرز کا، جو امریکی انٹیلی جنس سے متعلق معاملات پر نظر رکھتے ہیں، کہنا ہے کہ یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ ایڈورڈ سنوڈن روس میں ہے۔

امریکی کانگریس مین مائیک راجرز کے مطابق، ’مجھے یقین ہے کہ سنوڈن ایسے ہی روس نہیں پہنچا۔ اسے محض ایک اتفاق نہیں کہا جا سکتا‘۔

دوسری طرف ایڈورڈ سنوڈن نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رُوس پہنچنے سے قبل وہ ہانگ کانگ میں تھے جبکہ اس کے بعد بھی انہیں ماسکو کے ہوائی اڈے پر 40 دن گزارنا پڑا تھا۔ اُس وقت جب امریکی حکومت نے ایڈورڈ سنوڈن کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا تھا اور وہ ماسکو کے ہوائی اڈے پر تھے، وہ لاطینی امریکہ کے کسی ملک میں پناہ ڈھونڈنا چاہتے تھے۔

ایڈورڈ سنوڈن نے اپنے انٹرویو میں کہا، ’جاسوسوں کے ساتھ اس سے بہتر رویہ رکھا جاتا ہے جو میرے ساتھ پیش آیا‘۔