نظام شمسی کا سنو مین

خلائی سائنس دان طویل ترین سفر کے بعد آخرکار برفانی انسان کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ زمین سے اس برفانی انسان یا سنو مین کا فاصلہ چار ارب میل یعنی ساڑھے چھ ارب کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ اور اس کا بسیرا ہے ہمارے نظام شمسی کے ایک انتہائی دور افتادہ علاقے میں جہاں سورج کی حرارت بہت کم پہنچتی ہے۔ نظام شمسی کا ایک انتہائی سرد سیارہ پلوٹو بھی اسی علاقے میں سورج کے گرد گردش کرتا ہے۔

ناسا کے راکٹ کو یہ فاصلہ طے کرنے میں ایک سال سے زیادہ لگا ہے۔ راکٹ سے موصول ہونے والے تازہ ترین ڈیٹا سے کئی نئی چیزوں کا پتا چلا ہے۔

ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ بھورے رنگ کی یہ چیز کوئی جاندار مخلوق نہیں ہے، بلکہ پرواز کرتی ہوئی ایک بڑی چٹان ہے، جس کی تراش خراش ایسی ہے کہ وہ طویل فاصلوں سے اس طرح دکھائی دیتی ہے جیسے بچوں نے برف سے سنو مین بنا کر کھڑا کر دیا ہو۔

امریکی ریاست ایری زونا میں قائم 'لو ویل' رسد گاہ کے ایک سائنس دان ول گرونڈی نے بتایا ہے کہ پلاٹو کے زون میں واقع سنو مین کے متعلق معلومات حاصل کرنا بہت دشوار، تکلیف دہ اور صبر آزما کام ہے کیونکہ اتنے طویل فاصلے پر گردش کرنے والے راکٹ سے ڈیٹا حاصل ہونے کی رفتار انتہائی سست ہے۔

سنو مین کو ناسا کے سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے ہبل دوربین کی مدد سے 2014 میں دریافت کیا تھا۔ اس کی شکل و شبہات کے پیش نظر' اس کا نام اروکوتھ' رکھا گیا تھا، جس کا مطلب ہے ستاروں پر نظر رکھنے والا۔

سنومین، برف کے بت کی طرح ساکت و منجمد نہیں ہے بلکہ وہ دوسرے سیاروں کی طرح سورج کے گرد گردش کر رہا ہے۔ وہ سورج کے گرد اپنا ایک چکر زمین کے 293 برسوں میں مکمل کرتا ہے۔ اس لحاظ سے اس کا ایک سال زمین کے 293 برسوں کے برابر ہے۔

سورج کے گرد گردش کرتے وقت اپنی ساخت کی وجہ سے وہ ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے وہ فلکیات کے کسی ماہر کی طرح ستاروں کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ اور شاید اسے 'اروکوتھ ' نام دینے کی وجہ بھی یہی ہے۔

مایوسی کی بات یہ ہےکہ اب تک حاصل ہونے والے سائنسی ڈیٹا کے مطابق سنو مین، یعنی برفانی انسان میں سرے سے برف یا پانی موجودہی نہیں ہے۔ بلکہ یہ اتنا سرد ہے کہ اس میں موجود میتھین گیس بھی منجمد حالت میں ہے۔

ناسا کے اندازوں کے مطابق سنو مین کی لمبائی تقریباً 22 میل یعنی 36 کلومیٹر ہے۔

جمعرات کے روز سیاٹل میں سائنس دانوں کی نیو ہاریزن ٹیم کے سربراہ ایلن سٹیرن نے ایک نیوزکانفرنس میں بتایا کہ سنو مین کی عمر کا تخمینہ تقربیاً ساڑھے چار ارب سال ہے۔ ہمارے نظام شمسی کی عمر کا اندازہ بھی یہی ہے۔

سنو مین شکل کا یہ چھوٹا سا سیارچہ بھی اسی وقت وجود میں آیا تھا جب یہ شمسی نظام تشکیل پا رہا تھا۔