امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے کہاہے کہ منگل کے روز سورج سے بہت طاقت ور شعلے بلند ہوئے اور انتہائی توانا شمسی لہریں خارج ہوئی ہیں، لیکن ان سے زمین پر کسی طرح کے منفی اثرات پڑنے کا خدشہ نہیں ہے۔
سائنس دانوں کا کہناہے کہ سورج سے خارج ہونے والی برقی مقناطیسی لہروں کی قوت گذشتہ چار برس کے دوران سب سے زیادہ تھی۔
سورج کے بلند ترین شعلوں کے ساتھ شمسی لہریں ، جنہیں سائنسی زبان میں سی ایم ای کہاجاتا ہے، بھی پیدا ہوئیں۔ شمسی لہریں انتہائی گرم گیسوں کے ایک غبارے کی شکل میں نمودار ہوتی ہیں اور یہ غبارہ سورج کی بیرونی فضا میں پھٹ جاتا ہے۔
ناسا کا کہناہے کہ سورج سے برقی مقناطیسی لہروں ، بلند شعلوں اور شدید گرم گیسوں سے ابتدائی طور پر زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ یہ اخراج سورج کی اس سطح پر ہوا ہے جس کا رخ زمین کی طرف نہیں ہے۔
لیکن ماہرین کا کہناہے کہ سورج سے برقی مقناطیسی کا اخراج ریڈیو اور سیٹلائٹ فریکونسیز میں خلل ڈال سکتا ہے۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ سورج اپنے گیارہ برس کے معمول کے دائرے سے اب اپنی گردش کے اس حصے میں داخل ہورہاہے جس میں بلندشعلے اور بڑے پیمانے پر شمسی لہریں خارج ہوتی ہیں۔
سورج کی سطح پر ظاہر ہونے والی ان تبدیلیوں کی وجہ اس کے مرکزی حصے میں بڑی پیمانے کی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ سائنس دانوں کا کہناہے کہ سورج کی یہ اندرونی تبدیلیاں 2013ء میں اپنے عروج پر پہنچ جائیں گی۔