صومالی قزاقوں نے ایک برطانوی جوڑے کو ایک سال تک قبضے میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے جنہوں نے دارالحکومت مگادیشو میں ملک کے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے۔
برطانوی شہریوں پال چینڈرل اور ریچل چینڈرل کو ایک سال قبل اکتوبر کے مہینے میں بحر ہند میں جزائر سیچلز کے قریب ان کی کشتی کو ہائی جیک کرنے کے بعد اغوا کیا گیا تھا۔
ایک صومالی اعلیٰ افسر محمد ایڈن نے کہا ہے کہ برطانوی جوڑے کی صحت اچھی ہے مگر وہ اس تجربے اور نظر بندی کے اثرات ان پر نمایاں ہیں۔ پال نے اخباری نمائیندوں کو بتایا کہ وہ اور اس کی بیوی رہائی پا کر خوش ہیں۔
مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ برطانوی شہریوں کی رہا ئی کے لئے قزاقوں کو سات لاکھ 50ہزار ڈالرتاوان اد اکیا گیا ہے۔ واقعہ کے فوراً بعد قزاقوں نے ان کی رہائی کے لئے 70لاکھ ڈالر کا مطالبہ کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق بیرون ملک رہنے والے صومالی تارکین وطن نے یہ رقم اکٹھی کرنے میں مدد کی ہے۔
صومالیہ کے اندر سے اغوا کندگان پر ادھیڑ عمر جوڑے کو رہا کرنے کے لئے دباؤ تھا۔ گزشتہ ماہ ہی صومالیہ کے وزیر اطلاعات عابدرحمان عمر عثمان نے کہا تھا کہ جوڑے کی نظر بندی سے صومالیہ کو شرمندگی اٹھانا پڑ رہی ہے۔
برطانوی شہریوں کی رہائی کے علاوہ بھی 20سے زائد بحری جہاز اور تقریباً پانچ سو افراد قزاقوں کے قبضے میں ہیں۔ اس کے باوجود کہ پچھلے چند سالوں میں صومالیہ کے ساحلوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی بحری بیڑے جہازوں کی نگرانی کے لئے گشت کر رہے ہیں خطے میں تاوان کی خاطراغواء کی کارروائیاں جاری ہیں۔