اسلام پسند الشباب گروپ کے نکل جانے کے بعد، حکومتِ صومالیہ نے دارالحکومت موگادیشو میں باغیوں کو عام معافی دینے کی پیش کش کی ہے۔
حکومت نے یہ اعلان منگل کے دِن اُس وقت کیا جب تین روزقبل الشباب کے زیادہ تر جنگجو شہر سے جا چکے ہیں۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موگادیشو میں عام معافی باقی ماندہ ایسے باغی جنگجوؤں کو دی جائے گی جو ہتھیار ڈال دیں اور تشدد کی مذمت کریں۔
حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ دارالحکومت میں سلامتی کے قیام کے لیے کوشاں ہے، اور اُس کے بقول، وہ ایسے عناصر کی طرف سےاُن اضلاع پر قبضہ کرنے کی کوششوں کو برداشت نہیں کرے گی جِنھیں پہلے الشباب چلاتی تھی۔
افریقی یونین کے امن کار جِنھوں نے باغیوں کو نکال باہر کرنے میں حکومت کی مدد کی تھی، مطالبہ کیا ہے کہ دارالحکومت میں استحکام لانے کے لیے 3000اضافی فوج درکار ہے۔ اِس وقت، فورس میں تقریباً9000فوجی شامل ہیں جِنھیں یوگینڈا اور برونڈی نے فراہم کیا ہے۔
اِس سے قبل، الشباب کوتقریباً سارے کے سارے موگادیشو پر کنٹرول حاصل تھا۔ تاہم ، حالیہ مہینوں کے دوران رفتہ رفتہ اُس کے پیر اُکھڑ گئے اور حکومت اور افریقی یونین کی افواج نے اپنا کنٹرول سنبھال لیا۔