اقوام متحدہ نے کہاہے کہ صومالیہ میں بھوک کے شکار نصف سے زیادہ لوگوں کو خوراک فراہم کردی گئی ہے مگر اگلے برس کے دوران خوراک کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔
انسانی بھلائی کے امور سے متعلق عالمی ادارے نے بدھ کے روز کہا کہ صومالیہ میں 22 لاکھ سے زیادہ متاثرہ افراد تک خوراک پہنچادی گئی ہے جن میں زیادہ تر کاتعلق قحط سے متاثرہ جنوبی علاقے سے ہے۔ مگر ادارے کا کہناہے کہ مزید تقریباً 20 لاکھ افراد کو اب بھی خوراک کی اشد ضرورت ہے۔
ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ علاقے میں بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود 2012ء میں خوراک کے بحران میں مبتلا افراد کی تعداد بدستور زیادہ رہے گی۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم صومالیہ کے پورے جنوبی علاقے میں اپنے امدادی پروگرام کادائرہ بڑھارہی ہے،جس کے کئی حصوں کو خشک سالی میں اضافے کے بعد قحط زدہ قرار دیا جاچکاہے۔لیکن امدادی اداروں کو متاثرہ افراد تک پہنچنے میں سیکیورٹی کے مسائل اور دیگر کئی مشکلات کا سامنا ہے۔
عسکریت پسند تنظیم الشباب نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں اکثر غیر ملکی امدادی تنظیموں کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
کئی ماہرین آنے والے مہینوں میں صورت حال میں بہتری کی توقع کررہے ہیں کیونکہ موسمیات کے ماہرین کا کہناہے کہ بارشوں کے موجودہ موسم میں معمول کے مطابق بارشیں ہونے کا امکان ہے۔
لیکن جنوبی حصے سے حاصل ہونے والی غذائی اجناس ملکی ضروریات کا صرف 35 فی صد اجناس فراہم کرتی ہیں۔