اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ قحط کی صورتِ حال نے جنوبی صومالیہ کے مزید ایک اور علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے بعد قحط زدہ قرار دیے گئے صومالی علاقوں کی تعداد چھ ہوگئی ہے۔
عالمی ادارے کے 'صومالی مرکز برائے فوڈ سیکیورٹی نیٹوریشن اینالیسز' کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق صومالیہ کے 'بے' نامی علاقے میں غذائی اشیاء کی قلت اور اس کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی اندازاً تعداد قحط کے معیار سے بڑھ گئی ہے۔
مرکز کی رپورٹ کے مطابق علاقے میں پانی کی شدید قلت اور فصلوں کی کم پیداوار کے باعث خطے کے غریب گھرانوں کو بڑے پیمانے پر غذائی اشیاء کی کمی کا سامنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں 40 لاکھ سے زائد افراد کو غذائی بحران کا سامنا ہے اور اگر خطے میں جاری قحط اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے بروقت امدادی سرگرمیاں انجام نہ دی گئیں تو آئندہ چار ماہ کے دوران ساڑھے سات لاکھ سے زائد صومالی باشندے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ خشک سالی اور قحط سے پہلے ہی ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن کی نصف تعداد بچوں پر مشتمل تھی۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ قحط آئندہ چار ماہ کے دوران صومالیہ کے دیگر علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ خطے میں جاری انتہائی خشک سالی نے پڑوسی افریقی ممالک کینیا، ایتھوپیا، اریٹیریا اور جبوتی کے بھی کئی علاقوں کو متاثر کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے خشک سالی اور قحط زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے اڑھائی ارب ڈالرز فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
گزشتہ ماہ ہونے والے 'ڈونرز کانفرنس' میں خطے کے ممالک کی تنظیم افریقی یونین نے اعلان کیا تھا کہ اس نے امدادی سرگرمیوں کے لیے 35 کروڑ ڈالرز سے زائد نقد رقم جمع کرلی ہے۔
صومالیہ کے غذائی بحران پر بروقت ردِ عمل نہ دکھانے پر افریقی یونین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ 'ڈونرزکانفرنس' کے انعقاد سے قبل خطے کے 54 ممالک پر مشتمل تنظیم نے صومالیہ کے قحط زدہ علاقوں کے لیے صرف پانچ لاکھ ڈالرز کی امداد کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ نے متاثرین کو غذائی اشیاء کی فراہمی اور متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں افراد کی امداد کے لیے 50 کروڑ ڈالرز سے زائد کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک کی جانب سے 75 کروڑ ڈالرز کے لگ بھگ امدادی رقوم کے وعدے کیے گئے ہیں جبکہ اسلامی ممالک کی تنظیم کی جانب سے بھی 35 کروڑ ڈالرز کی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔