ایک ایسے دور میں جب دنیا بھر کے ماہرین گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے ماحول دوست توانائی کے فروغ پر زور دے رہے ہیں، جنوبی افریقہ میں کوئلے سے چلنے والے دنیا کے چوتھے بڑے بجلی گھر پر کام زور شور سے جاری ہے۔
ماہرین کوئلے کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ایک اہم ذریعہ سمجھتے ہیں۔
جمعے کے روز جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے اس منصوبے کے پہلے بجلی گھر کا افتتاح کیا۔ان کا کہناتھا کہ اس پراجیکٹ کی تکمیل سے بجلی پیدا ہوگی جس کی اس ملک کو ضرورت ہے۔ اس سے ملکی معیشت ترقی کرے گی ، ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔
لفالالے، جہاں ایک بڑے پاور پراجیکٹ پر کام جاری ہے، جوہانسبرگ سے شمال میں 350 میل کی دوری پر ایک صحرائی علاقے میں واقع ہے۔
میدوپی پاور اسٹیشن 41 ارب ڈالر کے پراجیکٹ کا حصہ ہے۔ 2005ء میں پراجیکٹ کے آغاز سے یہاں 17 ہزار مزور روزانہ کام کررہے ہیں۔ اور توقع کی جارہی ہے کہ یہ عظیم منصوبہ 2017ء میں مکمل ہوجائے گا۔
معاشی ترقی کے نتیجے میں جنوبی افریقہ میں بجلی کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ 2030ء میں بجلی کی مانگ آج کے مقابلے میں دو گنا ہوجائے گی۔
کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کا یہ بڑا پراجیکٹ ، جس کی تکمیل سے3600 میگاواٹ بجلی کے حصول کی توقع کی جارہی ہے، توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
جنوبی افریقہ گرین ہاؤس گیسیں پیدا کرنے والا دنیا کا 14 واں بڑا ملک ہے۔ لیکن حکومت نے کئی ایسے پراجیکٹس پر کام کررہی ہے جن سے ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کا اخراج کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے متبادل توانائی کا بجلی کی پیداوار میں حصہ نو فی صد تک لانا چاہتی ہے جو اس وقت صفر ہے۔ اور کوئلے کے حصے کو 85 فی صد سے گھٹا کر65 فی صد کی سطح پر لانے کے لیے کوشاں ہے۔