جنوبی ایشیا مون سون کی شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والی طغیانیوں کی زد میں ہے اور پچھلے ایک مہینے کے دوران اس خطے میں بارشوں کا یہ موسم کم از کم 221 انسانی زندگیاں نگل چکا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیپال، بنگلہ دیش اور بھارت میں کم از کم 10 لاکھ افراد مون سون کی تیز بارشوں اور سیلابوں سے متاثر ہو چکے ہیں اور ہزاروں افراد کو اپنی جان بچانے کے لیے گھر بار چھوڑ کر بلند مقامات پر پناہ لینی پڑی ہے۔
بھارتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی مشرقی حصے میں سیلابوں اور مٹی کے تودے پھسلنے سے 16 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ممبئی میں عمارتیں گرنے سے ان کے ملبے میں دب کر 8 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے ہیں، جس سے ملک میں مون سون کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 101 تک پہنچ گئی ہے۔
نیپال سے آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ وہاں پچھلے مہینے 117 جب کہ بنگلہ دیش میں 3 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
فائر ڈپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ جمعرات کے روز ممبئی میں دو عمارتیں جزوی طور پر منہدم ہو گئیں جن کی زد میں آ کر 8 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
شدید بارشوں سے تبت، بھارت اور بنگلہ دیش میں بہنے والے دریائے برہم پترا میں طغیانی آ گئی جس سے بھارت کی ریاست آسام میں پانی دریا کے کناروں سے باہر چھلک پڑا۔ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب سے بچنے کے لیے تقریباً 36 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنی پڑی۔ ریاست کے 33 اضلاع میں سے 26 ابھی تک زیر آب ہیں، جہاں عمارتوں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ریاست آسام کی قدرتی آفات سے بچاؤ کے ادارے کے سربراہ ایم ایس منی وانن نے بتایا ہے کہ سیلابوں میں گھرے ہوئے تقریباً چار ہزار افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے۔ جب کہ لگ بھگ 36000 لوگوں کو، جن کے مکان تباہ ہو گئے تھے یا ڈوب گئے تھے، عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاقے میں لوگوں کی مدد کے لیے تقریباً 300 عارضی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ آسام کے کازیرانگا نیشنل پارک کو بھی سیلابی ریلوں سے نقصان پہنچا ہے۔ اس پارک میں نایاب نسل کے تقریباً ڈھائی ہزار گینڈے موجود ہیں۔
مشرقی ریاست بہار میں، جہاں نیپال سے آنے والے 9 دریا بہتے ہیں، سیلاب آنے سے کئی دیہات زیر آب آ گئے۔ دریائے گاندک پر حال ہی میں گوپال گنج میں تعمیر کیا جانے والا لاکھوں ڈالر مالیت کا پل بہہ گیا، جس سے علاقے میں ٹریفک کے نظام میں خلل پڑا ہے۔
نیپال کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ مون سون سے منسلک واقعات میں 117 لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔ کئی جگہوں پر سیلابوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔ جن کی زد میں آ کر 126 افراد زخمی ہوئے اور 47 لاپتا ہیں۔
بنگلہ دیش میں قدرتی آفات میں امدادی کاموں سے متعلق وزارت نے کہا ہے کہ سیلابوں سے کم از کم تین افراد ڈوب کر ہلاک ہو گئے جب دس لاکھ افراد بارشوں اور سیلابوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
جنوبی ایشیا میں جون سے ستمبر کے دوران مون سون بارشیں ہوتی ہیں جو بارانی علاقوں میں فصلوں کی کاشت کے لیے پانی کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ تاہم، شدید بارشوں کی صورت میں فصلوں کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔