جنوبی کوریا کی آئینی عدالت نے صدر پارک گیون ہئی کے مواخذے کی تحریک کو متفقہ طور پر درست قرار دیتے ہوئے، پارک گیون کو عہدے سے برطرف کر دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس لی جینگ می نے جمعہ کو آئینی عدالت کی طرف سے فیصلہ پڑھ کر سنایا، جو مقامی میڈیا پر براہ راست نشر کیا گیا۔
آئینی عدالت کے تمام آٹھ ججوں نے دسمبر میں ملک کی اسمبلی سے دو تہائی سے منظور کی گئی مواخذے کی تحریک کو درست قرار دیا۔
پارک گئیون ہائی ملک کی پہلی صدر ہیں جنہیں اس طرح اُن کے منصب سے برطرف کیا گیا ہو۔
جنوبی کوریا کے قانون سازوں نے گزشتہ سال دسمبر میں صدر پارگ گیون ہئی کے مواخذے کی تحریک منظور کی تھی۔
اس تحریک کی منظوری سے قبل ملک کی پہلی خاتون صدر کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے جن میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
پارک نے بدعنوانی اسکینڈل پر عوامی غم و غصہ کی وجہ سے کئی بار معافی بھی مانگی تھی تاہم انہوں نے کسی بھی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کا انکار کیا تھا۔
استغاثہ نے پارک کی ایک دیرینہ دوست چوئی سون سل اور دو سابق صدارتی معاونین پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خیال میں صدر مشتبہ افراد کی مبینہ مجرمانہ سرگرمیوں کی "ساز باز میں ملوث" ہیں۔
چوئی سون سل اور صدر کے دو سابق معاونین پر الزام ہے کہ انہوں نے بڑی کمپنیوں کو ڈرا دھمکا کر کروڑوں ڈالر وصول کرنے کے علاوہ ان غیر سرکاری اداروں کے لیے فائدے حاصل کیے جنہیں وہ کنٹرول کرتی تھیں اور اس طرح وہ مبینہ طور پر سرکاری امور میں مداخلت کی مرتکب ہوئیں۔
پارک کے وکلاء ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر تحقیقات آزادانہ اور خصوصی استغاثہ کی ذریعے کروائی جائیں تو تعاون کریں گے۔