اقوام متحدہ کی سفیر ہیلڈ جانسن نے دارالحکومت جوبا میں گفتگو کرتے ہوئے امن فوج کے اہلکاروں کی تعیناتی میں "غیر معمولی تیزی" پر زور دیا۔
اقوام متحدہ نے امید ظاہر کی ہے کہ جنوبی سوڈان میں امن مشن میں اہلکاروں کی تعداد میں آئندہ 48 گھنٹوں میں اضافہ ہو جائے گا جب کہ وہاں سرکاری فورسز مالکال کے علاقے نیل پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے باغیوں سے لڑائی میں مصروف ہیں۔
اقوام متحدہ کی سفیر ہیلڈ جانسن نے دارالحکومت جوبا میں گفتگو کرتے ہوئے امن مشن کے اہلکاروں کی تعیناتی میں "غیر معمولی تیزی" پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پچاس ہزار سے زائد شہری گزشتہ ہفتے سے جاری لڑائی کے باعث پہلے ہی اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ادھر ملک میں جاری بدامنی اور تنازع کے حل کے لیے جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر سے کینیا کے صدر اوہورو کینیاتا اور ایتھوپیا کے وزیراعظم ہائلیماریام نے ملاقات میں تبادلہ خیال کیا۔
جمعرات کو اقوا متحدہ کی سفیر جانسن نے بھی ایک بار پھر ملک کے سیاسی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ امن کو ایک موقع دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ جنوبی سوڈان کے لیے 16 کروڑ ڈالر سے زائد اضافی امداد کے حصول کے لیے بھی کوشاں ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے فوج کے ایک ترجمان فلپ اگیور کو حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مالکال میں سرکاری فورسز اور باغیوں میں لڑائی جاری رہی اور دونوں کے زیر قبضہ علاقے کا آدھا آدھا حصہ ہے۔
جنوبی سوڈان کے وزیر پٹرولیم کا یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ باغیوں نے تیل کی چند تنصیبات پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک کی لڑائی میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
صدر کیر اس لڑائی کا الزام اپنے سابق نائب صدر ریئک ماچار پر عائد کرتے ہیں جنہوں نے ان کے بقول گزشتہ ہفتے بغاوت کی ناکام کوشش کی تھی۔
اقوام متحدہ کی سفیر ہیلڈ جانسن نے دارالحکومت جوبا میں گفتگو کرتے ہوئے امن مشن کے اہلکاروں کی تعیناتی میں "غیر معمولی تیزی" پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پچاس ہزار سے زائد شہری گزشتہ ہفتے سے جاری لڑائی کے باعث پہلے ہی اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
ادھر ملک میں جاری بدامنی اور تنازع کے حل کے لیے جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر سے کینیا کے صدر اوہورو کینیاتا اور ایتھوپیا کے وزیراعظم ہائلیماریام نے ملاقات میں تبادلہ خیال کیا۔
جمعرات کو اقوا متحدہ کی سفیر جانسن نے بھی ایک بار پھر ملک کے سیاسی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ امن کو ایک موقع دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ جنوبی سوڈان کے لیے 16 کروڑ ڈالر سے زائد اضافی امداد کے حصول کے لیے بھی کوشاں ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے فوج کے ایک ترجمان فلپ اگیور کو حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مالکال میں سرکاری فورسز اور باغیوں میں لڑائی جاری رہی اور دونوں کے زیر قبضہ علاقے کا آدھا آدھا حصہ ہے۔
جنوبی سوڈان کے وزیر پٹرولیم کا یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ باغیوں نے تیل کی چند تنصیبات پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک کی لڑائی میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
صدر کیر اس لڑائی کا الزام اپنے سابق نائب صدر ریئک ماچار پر عائد کرتے ہیں جنہوں نے ان کے بقول گزشتہ ہفتے بغاوت کی ناکام کوشش کی تھی۔