بین الاقوامی خلائی اسٹیشن نے پیر کو دو سعودی مہمانوں کو خوش آمدید کہا ، جن میں سعودی عرب کی پہلی خاتون خلاباز بھی شامل تھیں ۔
وہ اسپیس ایکس کی چارٹرڈ فلائٹ فلوریڈا سے اڑان بھرنے کےبعد 16 گھنٹے سے بھی کم وقت میں مدار میں گردش کرنے والی بین الاقوامی سائنسی لیبارٹری میں پہنچی۔ اس پرواز سے جانے والے چاروں مہمان خلاباز زمین پر واپس آنے سے پہلے اپنے کیپسول میں ایک ہفتہ گزاریں گے۔
270 میل یعنی 430 کلومیٹر اونچے ڈاکنگ خلائی اسٹیشن میں اس وقت 11 افراد قیام پذیر ہیں جو نہ صرف سعودی عرب اور امریکہ بلکہ متحدہ عرب امارات اور روس کی بھی نمائندگی کرتے ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت نے اپنی پہلی خاتون خلاباز ریانہ برناوی اور فائٹر پائلٹ علی القرنی کے لیے کئی لاکھ ڈالر کے اخراجات برداشت کیے ہیں۔
کمپنی نے بتایا کہ پچھلے سال کے نجی سفر کے لیے تین تاجروں نے فی کس پانچ کروڑ 50 لاکھ ڈالر ٹکٹ کی ادائیگی کی تھی لیکن یہ نہیں بتایا کہ سیٹوں کی موجودہ قیمت کتنی ہے۔
خلا میں اس سے پہلے صرف ایک اور سعودی نے پرواز کی تھی وہ ایک شہزادہ تھا جس نے 1985 میں ناسا کی شٹل ڈسکوری پر سفر کیا تھا۔
( اس خبر کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے)