اسپیس ایکس کی پہلی انسان بردار پرواز 27 مئی کو روانہ ہو گی

اسپیس ایکس کے ذریعے خلاباز ڈگ ہرلی اور باب بینکن بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جائیں گے

امریکی خلائی ادارے ناسا اور خلابازی کے شعبے میں آنے والی ایک پرائیویٹ کمپنی اسپیس ایکس نے خلاباز بھیجنے کے لیے 27 مئی کی تاریخ کا انتخاب کر لیا ہے۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں اپنے خلاباز بھیجنے کے لیے مسلسل 9 برسوں تک روس پر انحصار کرنے کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا کہ ایک پرائیویٹ امریکی کمپنی کے ذریعے خلاباز سفر کریں گے۔

ناسا کے ایڈمنسٹریٹر، جم بریڈن سٹین نے یہ اعلان جمعے کے روز کیا۔

امریکی خلابازوں نے خلا میں جانے کے لیے ناسا کے راکٹ پر آخری سفر 2011 میں کیا تھا جس کے بعد ناسا نے بڑھتے ہوئے اخراجات کے پیش نظر یہ سلسلہ بند کر دیا تھا۔ اب اسپیس ایکس کمپنی یہ خلا پر کرنے والی ہے اور وہ 27 مئی کو دو امریکی خلاباز زمین کے مدار میں 400 کلومیٹر کے فاصلے پر گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک پہنچائے گی۔

اسپیس ایکس کے راکٹ فالکن 9 سے امریکی خلاباز ڈگ ہرلی اور باب بینکن سفر کریں گے۔ یہ راکٹ ناسا کے خلائی مرکز کینیڈی اسپیس سینٹر سے بھیجا جائے گا جسے آخری بار ناسا نے جولائی 2011 میں اپنی خلائی شٹل اٹلانٹس بھیجنے کے لیے استعمال کیا تھا۔ اس سے قبل اسی لانچنگ پیڈ سے تقریباً نصف صدی پہلے چاند پر دنیا کا پہلا انسان اتارنے والا راکٹ اپالو لانچ کیا گیا تھا۔

خلاباز ہرلی جو اس سے قبل کے ایک شٹل مشن میں پائلٹ تھے، 27 مئی کو بھیجنے جانے والے اسپیس ایکس میں کمانڈر کے فرائض سرانجام دیں گے۔

خلائی راکٹ سہ پہر ساڑھے چار بجے روانہ کیا جائے گا۔ تاہم، یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ آیا عالمی وبا کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال انہیں خلا میں جانے کی اجازت دے گی۔

دنیا کے صرف تین ملک 1961 سے شروع کیے گئے خلائی مشن میں اپنے خلاباز زمین سے باہر بھیج چکے ہیں جو امریکہ، روس اور چین ہیں۔

خلا میں انسان بردار راکٹ بھیجنے والی پہلی پرائیویٹ کمپنی کا اعزاز اسپیس ایکس حاصل کرنے والی ہے۔

اسپیس ایکس اس سے قبل انسانوں کے ماڈل کے ساتھ خلا میں راکٹ بھیجنے اور انہیں بحفاظت اتارنے کے تجربات کر چکی ہے۔