امریکہ میں 2016ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ مولر کی ٹیم نے اٹارنی جنرل جیف سیشنز اور امریکی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سابق سربراہ جیمز کومی سے پوچھ گچھ کی ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے منگل کو اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مولر کی ٹیم نے اٹارنی جنرل سے گزشتہ ہفتے پوچھ گچھ کی تھی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔
اخبار کے مطابق جیف سیشنز سے کی جانے والی تفتیش کا محور ان کے روسی حکام کے ساتھ ممکنہ رابطے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات تھے۔
رابرٹ مولر کی ٹیم امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے علاوہ بعض حلقوں کی جانب سے عائد کیے جانے والے ان الزامات کی تحقیقات بھی کر رہی ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ذمے داران اور روس کے درمیان گٹھ جوڑ تھا۔
محکمۂ انصاف کے ترجمان ایان پرائرنے رابرٹ مولر کی ٹیم کی جانب سے اٹارنی جنرل کے ساتھ ملاقات اور پوچھ گچھ کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے اس ملاقات میں ہونے والے بات چیت سے متعلق کچھ بتانے سے انکار کردیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے دسمبر کے اختتامی دنوں میں ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی کے ساتھ بھی ملاقات کی تھی۔
اخبار کے مطابق جیمز کومی سے ان میموز کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تھی جو انہوں نے صدر ٹرمپ سے ہونے والی اپنی ملاقاتوں اور بات چیت کے بعد ایف بی آئی کے اعلیٰ حکام کے لیے تحریر کیے تھے۔
جیمز کومی کو صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال ان کے عہدے سے برخاست کردیا تھا اور ان کی برطرفی پر کئی حلقوں کی رائے تھی کہ انہیں صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ذمہ داران اور روسی حکام کے درمیان مبینہ رابطوں کے معاملے کی تحقیقات میں دلچسپی لینے کی پاداش میں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
جیف سیشنز صدر ٹرمپ کی کابینہ کے پہلے رکن ہیں جن سے رابرٹ مولر کی ٹیم نے تفتیش کی ہے۔ تاہم مولر کی ٹیم اب تک ٹرمپ انتظامیہ کے ایک درجن سے زائد موجودہ اور سابق اعلیٰ اہلکاروں اور صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے ذمہ داران کے ساتھ پوچھ گچھ کرچکی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم اب تک ٹرمپ حکومت کے جن اعلیٰ حکام سے پوچھ گچھ کرچکی ہے ان میں صدر ٹرمپ کے داماد اور ان کے سینئر مشیر جیرڈ کوشنر، وائٹ ہاؤس کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر ہوپ ہکس اور وائٹ ہاؤس کے سینئر پالیسی مشیر اسٹیفن ملر شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس رابرٹ مولر کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہا ہے۔
تاہم انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ اگر رابرٹ مولر نے صدر ٹرمپ سے انٹرویو کی درخواست کی تو کیا صدر اس پر آمادہ ہوں گے۔
صدر ٹرمپ بارہا جاری تفتیش کو "انتقامی کارروائی" قرار دے چکے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ ان کی انتخابی مہم اور روس کے درمیان کوئی گٹھ جوڑ نہیں تھا۔