اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر محمد آصف کو 12ماہ کی سزا پوری ہونے کے بعد جمعرات کے روز برطانیہ کی کینٹبری جیل سے رہا کردیا جائے گا۔
پاکستان کےسابق کپتان سلمان بٹ، تیز باؤلر وں محمد عامر اور محمد آصف کو برطانوی عدالت نے 2010ء میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان لارڈز ٹیسٹ کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قرار دیتے ہوئے قید کی سزا سنائی تھی۔
برطانوی قانون کے مطابق فوجداری مقدمات میں سزا یافتہ غیر ملکی شہری سزا پوری ہونے کے بعد برطانیہ میں قیام نہیں کرسکتے۔
اِس قانون کا اطلاق اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ پاکستانی کھلاڑیوں پر بھی ہوتا ہے۔
لیکن، محمد آصف کے وکیل بیرسٹر روی سوکل کے مطابق وہ برطانوی ہوم آفس کو اُن کے مؤکل کو برطانیہ میں قیام کی اجازت دینے پر قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
محمد آصف کو کن گراؤنڈز پر برطانیہ میں مزید قیام کی اجازت دی گئی ہے اور کیا ’کورٹ آف اپیل‘ میں اُن کی التجا کی سماعت مکمل ہونے کے بعد بھی وہ برطانیہ میں قیام کر سکیں گے، برطانیہ میں فوجداری مقدمات کے ماہر وکیل بیرسٹر اسلام وردک نے بتایا کہ عام طور پرفوجداری سزا کاٹنے والے شخص کو امیگریشن ایکٹ کے تحت حراست میں لیا جاتا ہے۔
اُنھوںٕ نے کہا کہ محمد آصف نے کیس نہیں لڑا تھا، بلکہ اُن کا مؤقف یہی تھا کہ اُنھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ پھر اُن کے خلاف سزا ہوگئی جس کے خلاف اُنھوں نے اپیل دائرکردی ۔ اب یہ معاملہ کورٹ آف اپیل میں جائے گا۔ لیکن، ہوم آفس نے اُنھیں ڈپورٹیشن آرڈر نہیں دیا۔ اُن کے بقول، اب اپیل کے ختم ہونے پر، اگر اپیل اُن کے خلاف چلی گئی تو اُن کے جانے کے احکامات جاری کردیے جائیں گے۔
دریں اثنا، برطانوی میڈیا کے مطابق، محمد آصف رہائی کے بعد فوری پاکستان جانے کا ارادہ نہیں رکھتے اوراپنے قریبی دوست کے پاس برطانیہ میں مقیم رہیں گے۔