سری لنکا کے صدر نے سالِ نو کے موقعے پرایک تقریر میں اپنے ملک کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی دھمکی کی مذمّت کی ہے۔
صدر مہندا راجا پاسکے نے جمعے کے روز اپنی تقریر میں کہا ہے کہ سری لنکا ممکنہ اقتصادی پابندیوں یا تجارتی مراعات کے ختم کردیے جانے کے باعث پسپائى اختیار نہیں کرے گا۔
یورپی یونین نے سری لنکا کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی ایک چھان بین کے نتائج کی روشنی میں دسمبر میں اُس ملک کے لیے تجارت میں ترجیحی حیثیت کو معطّل کردینے کے ارادے کا اعلان کیا تھا۔
یورپی یونین اور مغربی حکومتیں، تامل ٹائیگر باغیوں کے خلاف جنگ کے آخری مراحل میں عام شہریوں کے ساتھ سری لنکا کے سلوک پر نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا اندازہ ہے کہ مئى میں ختم ہونے والی اُس جنگ کے آخری مہینوں میں کم سے کم سات ہزار عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔اور بے گھر ہونے والے ہزاروں عام لوگوں کو حکومت کے زیرِ انتظام کیمپوں میں قید کردیا گیا تھا۔
اکتوبر میں امریکی محکمہ خارجہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں سری لنکا کی فوجوں پر جنگ کے آخری مہینوں کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔