سٹنڈرڈ چارٹرڈ بینک کے شیئرز میں نمایاں کمی

نیویارک میں قائم بینکاری کی نگرانی کے ایک اعلیٰ ادارے نے یہ الزام لگایا ہے کہ سٹنڈرڈ چارٹرڈ بینک نے 2001ء سے 2010ء کے عرصے میں ایک ’بددیانت‘ ادارے کے طور پر کام کیا ہے
امریکی عہدے داروں کی جانب سے برطانیہ کے سٹنڈرڈ چارٹرڈ بینک پر گذشتہ ایک عشرے کے دوران ایران کے ساتھ 250 ارب ڈالر کے غیر قانونی لین دین کے الزام کے ایک روز بعد منگل کے کاروبار میں اس کی مالیت تقریباً ایک چوتھائی تک گر گئی۔

برطانیہ کے پانچویں بڑے بینک کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے لیکن وہ اب تک برطانوی بینکوں میں مالی بے قاعدگیوں کے حالیہ انکشافات سے بچا ہواتھا۔

نیویارک میں قائم بینکاری کی نگرانی کے ایک اعلیٰ ادارے نے یہ الزام لگایا ہے کہ سٹنڈرڈ چارٹرڈ بینک نے 2001ء سے 2010ء کے عرصے میں ایک ’بددیانت‘ ادارے کے طور پر کام کیا ۔
نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ سٹنڈرڈ چارٹرڈ بینک نے نیویارک میں قائم اپنی شاخ کے ذریعے ایرانی مالیاتی اداروں کی تقریباً 60 ہزار ٹرانزیکشز مکمل کرکے کروڑوں ڈالر فیس وصول کی۔
ادارے کا کہناہے کہ بینکاری کے امریکی نظام میں یہ مالیاتی ترسیلات دہشت گردوں، منشیات فروشوں اور بدنام ریاستوں کو فراہمی کی شکل میں ظاہر ہوئیں۔

امریکہ کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ اس سلسلے میں تحقیقات کررہاہے۔

سٹنڈرڈ چارٹرڈ بینک نے امریکی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا ہے اور اس کا کہناہے کہ وہ ایک اہم مالیاتی مرکز نیویارک میں کاروبار کرنے کے اپنے لائسنس کی منسوخی کی کوششوں کا مقابلہ کریں گے۔

لیکن منگل کو اسٹاک مارکیٹ میں بینک کے حصص کی قیمت گرگئی جس سے بینک کی مالیت کو کم ازکم 12 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ۔