|
کافی فروخت کرنے والی امریکہ کی ملٹی نیشنل کمپنی 'اسٹاربکس' نے اپنے نئے آنے والے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے لیے بڑی مراعات کا اعلان کیا ہے جس پر بعض حلقے تنقید بھی کر رہے ہیں۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی ایک رپورٹ کے مطابق اسٹاربکس اپنے آنے والے چیف ایگزیکٹو برائن نکول کو کمپنی کے جیٹ طیارے تک رسائی دے رہی ہے تاکہ وہ کمپنی کے ہیڈکوارٹرز تک سفر کر سکیں۔
کمپنی کا ہیڈکوارٹرز امریکہ کے شہر سیاٹل میں ہے اور برائن نکول کے نیوپورٹ بیچ میں واقع گھر سے وہاں تک کا فاصلہ لگ بھگ ایک ہزار میل یعنی 1600 سے زیادہ کلو میٹر ہے۔
برائن نکول کو پیش کردہ آفر لیٹر میں اسٹاربکس نے کہا ہے کہ نکول کو نقل مکانی کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اس کے بجائے کمپنی کیلی فورنیا کے شہر نیوپورٹ بیچ میں ایک چھوٹا سا دفتر قائم کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق آفر لیٹر میں کہا گیا ہے کہ نکول اپنے شہر اور کمپنی کے ہیڈکوارٹرز کے درمیان سفر کے لیے کمپنی کے ہوائی جہاز کو استعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔
اسٹاربکس کی ہائبرڈ ورک پالیسی کے تحت اس کے سیاٹل کے ہیڈکوارٹرز کے ایسے ملازمیں جو اتنے فاصلے پر رہتے ہوں جہاں سے سفر ممکن ہو، انہیں کم از کم تین دن دفتر سے کام کرنا ہوتا ہے۔
نکول کے بارے میں بھی یہی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ ان اصولوں پر عمل کریں گے۔
اسٹار بکس کے ترجمان انڈریو ٹرل نے جمعرات کو بذریعہ ای میل ایک بیان میں کہا کہ برائن کا بنیادی دفتر اور ان کا زیادہ تر وقت ہمارے سیاٹل سپورٹ سینٹر یا ہمارے اسٹورز، روسٹریز، روسٹنگ فیسیلٹیز اور دنیا بھر میں ہمارے دفاتر میں وزٹ کرنے والے شراکت داروں اور گاہکوں کے ساتھ گزرے گا۔
ان کے بقول برائن کا شیڈول ہائبرڈ کام کرنے کے رہنما اصول اور کام کی جگہ کی توقعات کو پورا کرے گا جو ہم تمام شراکت دارون کے لیے رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پبلک ریکارڈ میں نکول کا پتہ نیو پورٹ بیچ کا ہے جو سیاٹل سے تقریباً 992 میل یعنی لگ بھگ 1600 کلو میٹر دور ہے۔
نکول اس سے قبل ریستوران چین چپوٹلے میکسیکن گرل کے سی ای او کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس کمپنی کا ہیڈکوارٹرز انہوں نے ڈینور سے نیوپورٹ بیچ منتقل کیا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ میں ہر سال 23 ارب ڈالر کے گفٹ کارڈ کیوں ضائع ہو جاتے ہیں؟برائن نکول نو ستمبر سے اسٹاربکس کے سی ای او کے طور پر فرائض سنبھال لیں گے۔
ماحولیات کے لیے کام کرنے والوں کی تنقید
دوسری جانب ماحولیاتی سائنس دانوں اور کلائمیٹ ایکٹوسٹس کہتے ہیں کہ نجی طیارے دیگر ٹرانسپورٹیشن کے طریقوں کے مقابلے میں نقصان دہ کاربن خارج کرتے ہیں۔
یورپین کلین ٹرانسپورٹیشن ایڈوکیسی گروپ ٹرانسپورٹ اینڈ انوائرمینٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک نجی طیارہ ایک گھنٹے میں دو میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس کے مقابلے میں یورپی یونین کا شہری اوسطاً ایک سال کے دوران تقریباً 8.2 ٹن اخراج کرتا ہے۔
واضح رہے کہ سال 2020 میں اسٹاربکس نے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا اور 2030 تک اپنے براہِ راست آپریشن اور سپلائی چین کے ذریعے اسے نصف کرنے کا ہدف رکھا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اس مقصد کے لیے پُرعزم ہے۔