جیل کا تجربہ کرنے والوں سے درخواستیں طلب

زیورخ کی نئی جیل کا اندرونی منظر۔ جیل کے باقاعدہ آغاز سے قبل عام لوگوں کو یہاں چند روز قیام کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔

اگر کوئی آپ سے یہ پوچھے کہ کیا آپ دو چار روز کے لیے جیل میں رہنا پسند کریں گے؟ تو بہت ممکن ہے کہ یہ سوچیں کہ آپ سے مذاق کیا جا رہا ہے یا پھر آپ سوال کرنے والے کی ذہنی حالت پر شک کریں گے۔

مگر ایسا بھی نہیں ہے۔ دنیا میں ایڈونچر کرنے والوں کی کمی نہیں ہے اور اس طرح کی پیش کش کرنے والے بھی بڑے سنجیدہ لوگ ہوتے ہیں۔ جیسے حال ہی میں سوٹزرلینڈز کے شہر زیورخ میں ایک جیل کے حکام نے ایک دو یا تین چار روز جیل میں بخوشی اور رضاکارانہ طور پر گزارنے والوں سے درخواستیں طلب کی ہیں۔ اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں 17 فروری تک 832 خواہش مندوں کی درخواستیں مل چکی ہیں۔

اصل میں ہوا یہ ہے کہ زیورخ میں جیل کی ایک نئی عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ جیل کے حکام چاہتے ہیں کہ قیدیوں کے آنے سے قبل وہ اس نئی جیل میں عام لوگوں کو یہ دیکھنے کے لیے دو چار دنوں تک رہنے کا موقع فراہم کریں کہ جیل کی زندگی کیسی ہوتی ہے۔ وہ یہ تجربہ 24 سے 27 مارچ تک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

جیل کا ایڈونچر کرنے والوں کے لیے چند شرائط بھی مقرر کی گئی ہیں، جن میں سے پہلی شرط تو یہ ہے جیل یاترا کرنے والا مقامی باشندہ ہونا چاہیے۔اور اس کی عمر 18 سال سے زیادہ ہونی چاہیے۔

زیورخ جیل کا ایک کمرہ

اور انہیں جیل میں داخل ہونے پر ٹیلی وژن کے ایک ریئلٹی شو کے تجربے سے بھی گزرنا ہوگا۔زیورخ ویسٹ جیل ان قیدیوں کے لیے بنائی گئی ہے جنہیں عدالت سے سزا ہونے ے قبل عارضی حراست میں رکھا جاتا ہے۔

یہ جیل شہر کے مرکزی ٹرین اسٹیشن کے مغرب میں واقع ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس میں 124 قیدیوں کو رکھا جا سکے گا۔

جیل میں دو چار روز گزارنے کی خواہش رکھنے والے ان شوقیہ قیدیوں کو نہ تو خود کوئی ادائیگی کرنی پڑے گی اور نہ ہی جیل کاٹنے کے بدلے میں انہیں کچھ معاوضہ ملے گا۔ انہیں خود کو قیدیوں جیسے سلوک کے لیے تیار رکھنا ہو گا اور ان کے ساتھ جیل میں وہی برتاؤ کیا جائے گا جو حقیقی قیدیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ان کا کھانا چیک کیا جائے گا۔ انہیں قیدیوں کی طرح داخلے کے تمام مراحل سے گزرنا ہو گا اور قیدیوں ہی کی طرح انہیں ٹہلنے کے لیے جیل کے لان میں لے جایا جائے گا۔

زیورخ کا پولیس اینڈ جسٹس کمپلکس جہاں یہ جیل واقع ہے۔

تجرباتی جیل کاٹنے کے خواہش مند افراد کو اپنے ساتھ موبائل فون یا دوسرے الیکٹرانک آلات لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔انہیں سخت سیکیورٹی کے مراحل سے گزرنا ہو گا اور ان کی اسی طرح کی سکریننگ کی جائے گی جیسی کہ ہوائی اڈّوں پر ہوتی ہے۔

جیل میں قیدی داخل کرنے کا یہ تجربہ اگلے مہینے کیا جا رہا ہے جس میں جیل کے حالات، گنجائش، خدمات اور آپریشنز کو جانچا جائے گا اور اس کے ساتھ دیگر اداروں مثلاً پولیس اور پراسیکیوٹرز کے ساتھ تعاون اور پیغامات کے تبادلوں کو پرکھا جائے گا۔

جیل کے حکام کو توقع ہے کہ اس مشق سے ان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد کرے گی کہ جیل کے محافظ، وارڈن اور عملے کے دوسرے ارکان ان سہولتوں کے اندر رہتے ہوئے کیسے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔

زیورخ ویسٹ جیل کی انتظامیہ کے سربراہ مارک آئرمین نے اپنی ایک ای میل میں کہا ہے کہ جیل کی زندگی میں بہت سی مشکلات و مسائل ہوتے ہیں۔ ہم لوگوں کو یہ دیکھنے کا موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں کہ ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے جیل کا عملہ روزانہ کن مراحل سے گزرتا ہے اور اس کے لیے کتنی پیشہ وارانہ مہارت اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔

زیورخ ریجن کی قیدیوں کی اصلاح اور بحالی کے شعبے کی ترجمان، ایلینا ٹینکووسکی نے بتایا کہ ہمارے وارڈنز اور اہل کاروں کے پاس بہت ساری سماجی مہارتیں ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ کیسے برتاؤ کیا جاتا ہے۔ وہ اصل میں ایک نگران سے زیادہ دیکھ بھال کرنے والے لوگ ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)