سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روزمرہ زندگی کے معمولات میں چند تبدیلیاں لا کر، جیسا کہ صحت بخش خوراک اور زیادہ تعلیم حاصل کرنے سے، انسان خود کو یادداشت کی بیماری، ڈیمینشیا اور الزائمرز میں مبتلا ہونے سے بچا سکتا ہے۔
رواں ہفتے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں الزائمرز ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس کی جانب سے منعقدہ ایک ہفتے کی کانفرنس میں الزائمرز سے بچاؤ کے حوالے سے دنیا بھر سے بہت سے تحقیقی مقالے پیش کیے گئے۔
کانفرنس کے اختتام پر ماہرین نے تحقیقی مقالوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ زندگی کے روزمرہ معمولات میں چند بنیادی تبدیلیاں لا کر اس مرض سے بچاؤ ممکن ہے۔
یورپی ملک فن لینڈ میں دو سال تک کی جانے والی تحقیق کے مندرجات بتاتے ہیں کہ ورزش، غذا میں تبدیلی اور چند دیگر تبدیلیاں لا کر یادداشت سے متعلق مرض الزائمرز سے بچاؤ ممکن بنایا جا سکا۔
ایک اور تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکہ، جرمنی اور دیگر ترقی پذیر ممالک میں ڈیمینشیا کے مریضوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
ایک امریکی تحقیق کے مطابق امریکہ میں اب 30 برس پہلے کی نسبت 60 سال کے شخص میں الزائمرز میں مبتلا ہونے کا امکان ترقی پذیر ممالک کی نسبت 44 فی صد کم ہو چکا ہے۔
تحقیق دانوں کا خیال ہے کہ اس کمی کی وجہ میں تمباکو نوشی سے پرہیز، دل کے امراض اور فالج کے حملوں میں کمی بھی ہے۔ یہ تمام عوارض انسان کو ڈیمینشیا کی طرف لے جاتے ہیں۔
دوسری طرف، تحقیق دان یہ بھی کہتے ہیں کہ جن مریضوں میں بلڈ پریشر اور کالیسٹرول کی سطح میں کمی نوٹ کی گئی ان میں بھی ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا امکان کم رہا۔
مگر سائنسدان یہ بھی تنبیہہ کرتے ہیں کہ ذیابیطس اور موٹاپے میں اضافے سے معاملہ گڑبڑ ہو سکتا ہے۔ ترقی پذیر اور غریب ممالک میں جو تعلیم اور صحت کے شعبوں میں پیچھے ہیں، ڈیمینشیا کے مرض میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔
امریکہ میں 50 لاکھ افراد الزائمرز میں مبتلا ہیں۔ الزائمرز سے متعلق عالمی تنظیم ’الزائمرز ڈیزیز انٹرنیشنل‘ کے مطابق دنیا بھر میں چار کروڑ 40 لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔
الزائمرز ڈیزیز انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 2050ء تک یہ تعداد تین گنا بڑھ کر 13 کروڑ 50 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔